وقف رجسٹریشن کی میعاد میں توسیع کا مطالبہ، امیر جماعت اسلامی سعادت اللہ حسینی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 30 نومبر (سیاست نیوز) امیر جماعت اسلامی جناب سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ملک میں سیکوریٹی کی ناکامی اور نفرتی پروپگنڈہ عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ ہی انتہا پسندی کی مذمت کرتی رہی ہے۔ دہلی کے حالیہ بم دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک میں اس طرح کے واقعات کے خاتمہ پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے کہا کہ بم دھماکہ کے مجرم چاہے جو بھی ہوں اور اپنے عمل کی کچھ بھی تاویل پیش کرلیں لیکن ان کی دہشت گردی کو جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔ خودکش حملے اور اجتماعی تشدد چاہے کسی بھی شکل میں ہو انسانی وقار اور تہذیب کے خلاف ہیں۔ ہر شہری اور ادارے کو اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ امیر جماعت اسلامی نے بم دھماکوں کے سلسلہ میں سیکوریٹی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان خامیوں پر حکومت کو خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ میڈیا کے بعض گوشوں کی جانب سے مسلم مخالف پروپگنڈہ اور نفرتی بیان بازی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا کا یہ رویہ سماج میں دوری پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ ان سرگرمیوں سے دہشت گردوں کی حکمت عملی کو تقویت ملے گی۔ نئی دہلی میں فضائی آلودگی کے بحران پر قابو پانے کے لئے مرکز اور ریاست کو مشترکہ مساعی کرنی چاہئے۔ اوقافی جائیدادوں کے رجسٹریشن کا حوالہ دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے سنٹرل وقف ہیلپ ڈسک اور کئی ریاستوں میں اسٹیٹ وقف سیلس قائم کئے گئے جن میں 150 تربیت یافتہ ورکرس ریکارڈ کو آن لائن کرنے میں مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے وقف رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پورٹل میں تکنیکی خرابیوں کو فوری دور کیا جائے تاکہ اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈ کو آن لائن کرنے میں سہولت ہو۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقف ترمیمی قانون اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور غیر دستوری ہے۔ فہرست رائے دہندگان پر نظرثانی کا حوالہ دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بوتھ سطح کے عہدیداروں پر کام کے بوجھ کے نتیجہ میں خودکشی کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ انہوں نے نظرثانی کے کام میں شفافیت کا مطالبہ کیا۔ پریس کانفرنس میں نائب امراء، پروفیسر سلیم انجینئر اور ملک معتصم خاں شریک تھے۔ 1