دہشت گردی علاقائی تعاون میں بڑی رکاوٹ : جے شنکر

,

   

ریاستوں کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کا باہمی احترام ترقی کی بنیاد ، شنگھائی تعاون تنظیم کا مشترکہ اعلامیہ

اسلام آباد: ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے چہارشنبہ کے روز پاکستان کو اپنی سرزمین سے ایک پردہ دار پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر سرحد پار سرگرمیاں دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کی تین برائیوں پر مبنی ہیں تو تجارت، توانائی اور تعاون رابطے جیسے شعبوں میں اضافہ کا امکان نہیں ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ تجارت اور رابطے کے اقدامات میں علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور اعتماد کی کمی پر ایمانداری سے بات چیت کرنا ضروری ہے۔ وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں منعقدہ ایس سی او ممالک کی کونسل آف ہیڈز آف گورننس کے 23 ویں سربراہی اجلاس میں ہندوستانی وفد کی قیادت کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہی کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میںکہا گیا ہیکہ عوام کو سیاسی، سماجی اور معاشی ترقی کے راستے کا آزادانہ اور جمہوری طور پر انتخاب کا حق حاصل ہے ، ریاستوں کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں، طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دینے کے اصول عالمی تعلقات کی پائیدار ترقی کیلئے بنیاد ہیں۔مشترکہ اعلامیہ میں ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ عالمی اتحاد برائے منصفانہ امن، ہم آہنگی اور ترقی کیلئے یو این جنرل اسمبلی سے قرارداد منظوری کی تجویز کو فروغ دیں گے ۔اس کانفرنس کی صدارت پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کی۔ جے شنکر نے یہ تبصرے مشرقی لداخ میں ہند۔ چین کے درمیان فوجی تعطل اور بحرہند اور چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے خدشات کے درمیان کیے ہیں۔ جے شنکر نے کہا کہ اگر گروپ باہمی اعتماد کی بنیاد پر ایک ساتھ آگے بڑھتا ہے تو ایس سی او کے رکن ممالک کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ وزیر خارجہ نے ایس سی او کے ہر رکن ریاست کی طرف سے گروپ کے چارٹر پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور باہمی اعتماد، دوستی اور اچھی ہمسائیگی کو مضبوط بنانے کے اس کے جوہر پر روشنی ڈالی۔ یہ حقیقی شراکت داری پر مبنی ہونا چاہیے، یکطرفہ ایجنڈا نہیں۔ یہ (تعاون) آگے نہیں بڑھ سکتا اگر ہم عالمی انتظامات میں اپنے فائدے کا انتخاب کرتے ہیں، خاص طور پر تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں۔ انہوں نے عالمی ادارے کو مزید نمائندہ، جامع، شفاف اور موثر بنانے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سطحوں کے مستقل اور غیر مستقل دونوں زمروں میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ جے شنکر نے مختلف عالمی چیلنجوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد کر رہے ہیں جب دنیا مشکل کے دور سے گزر رہی ہے۔ دو بڑے تنازعات جاری ہیں جو پوری دنیا کو متاثر کر رہے ہیں۔ جے شنکر نے کہا کہ انتہائی موسمیاتی حالات سے لیکر سپلائی چین کی غیر یقینی صورتحال اور مالی عدم استحکام تک مختلف قسم کی رکاوٹیں ترقی کو متاثر کررہی ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق 2025کے بجٹ کی منظوری بھی دی گئی جبکہ آئندہ اجلاس 2025میں روس میں ہوگا۔