دہلی اسمبلی انتخابات 2020: بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے بڑا چیلنج

   

گزشتہ 12، 13 ماہ سے اسمبلی انتخابات میں ناکامیوں کے باوجود بی جے پی ریاست دہلی میں برسراقتدار آنے پُرامید

نئی دہلی۔5جنوری ۔(سیاست ڈاٹ کام) گزشتہ تقریبا ایک سال میں پانچ ریاست گنوا چکی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لئے دہلی اسمبلی انتخابات ایک بڑا چیلنج ہوگا جہاں وہ دو دہائی سے زیادہ عرصے سے اقتدار سے باہر ہے ۔موجودہ دہلی اسمبلی انتخابات کی مدت 22 فروری تک ہے اور اس کے انتخابات کے پروگرام کا اعلان کبھی بھی ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ سال اپریل ۔مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں تین سو سے زیادہ سیٹیں جیت کر مسلسل دوسری بار مرکز میں اقتدار میں آنے والی بی جے پی پر دہلی میں اپنی کارکردگی دوہرانے کا بھاری دباؤ ہوگا۔ اس کے لیے اسے دہلی میں گزشتہ پانچ سال سے حکومت چلا رہی اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی(عآپ) کے چیلنجوں سے نمٹنا ہوگا۔ کانگریس بھی ان انتخابات میں پوری طاقت کے ساتھ اترنے کی تیاری میں ہے ۔سال 2014 ء کے عام انتخابات کی طرح گزشتہ سال بھی لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی کارکردگی شاندار رہی ہے لیکن گزشتہ 12-13 مہینے میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کوسخت جھٹکا لگا ہے ۔ سال 2018 ء کے آخر میں تین ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور کانگریس نے اس سے اقتدار چھین لی تھی۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد گزشتہ سال تین ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے ۔ بی جے پی ہریانہ میں جن نائیک جنتا پارٹی سے انتخابات کے بعد سمجھوتہ کرکے حکومت بچانے میں کامیاب رہی لیکن مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اسے اقتدار سے باہر ہونا پڑا۔ نئے سال میں اس کاپہلا انتخابی چیلنج دہلی ہے ۔ لوک سبھا انتخابات 2019 ء میں اس کی کارکردگی شاندار رہی تھی اور اس نے دہلی کی تمام سات سیٹوں پر جیت دہرائی تھی

لیکن اسمبلی انتخابات میں اسے یہ کارکردگی دہرانے کیلئے بہت محنت کرنا پڑی۔ دہلی کے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 67 سیٹیں جیتیں تھیں۔عآپ کی آندھی میں مخالفین کے پاؤں اُکھڑ گئے تھے ۔ بی جے پی صرف تین سیٹ ہی جیت پائی تھی جبکہ کانگریس کا کھاتہ بھی نہیں کھلا تھا۔ گزشتہ انتخابات میں عآپ کو 54 فیصد ووٹ ملے تھے ۔ آپ کو ملنے والی زبردست حمایت کے باوجود بی جے پی 33 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔ اس الیکشن میں کانگریس کو سب سے زیادہ نقصان ہوا تھا۔ اس کو تقریباً نو فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔اس انتخابات میں عآپ کے پاس وزیر اعلی اروند کجریوال کے طور پر جانا مانا چہرہ ہے اور اس نے اچھے بیتے پانچ سال لگے رہو کجریوال کا نعرہ بھی بلند کر دیاہے لیکن بی جے پی اور کانگریس کے پاس وزیر اعلی کے عہدہ کے لئے کوئی چہرہ ہی نہیں ہے ۔ گزشتہ انتخابات میں بھی بی جے پی کے سامنے اس کا بحران تھا۔ اس نے آخری وقت میں انڈین پولیس سرویس کی سابق افسر کرن بیدی کو وزیر اعلی امیدوار بنانے کااعلان کیا تھا لیکن وہ بی جے پی کی نیا پار لگانا تو دور اپنی سیٹ بھی نہیں بچا پائی تھیں۔سال 1993 اسمبلی قیام کے بعد ہونے والے پہلے انتخابات میں بی جے پی نے شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔