نئی دہلی، 6 اگست (یواین آئی) عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ممبران اسمبلی نے آج دہلی اسمبلی کے احاطے میں پھانسی گھر کے معاملے پر بحث کے دوران ہنگامہ کھڑا کیا، جس کی وجہ سے اسمبلی اسپیکر وجیندر گپتا نے مارشلوں کو حکم دیا کہ وہ اپوزیشن لیڈر آتشی اور دیگر تین ممبران اسمبلی کو ایوان سے باہر نکال دیں۔ اس کے بعدعام آدمی پارٹی کے تمام ممبران اسمبلی ایوان سے واک آؤٹ کر گئے ۔بدھ کو دہلی اسمبلی کی کارروائی ہنگامہ خیز رہی۔ قاعدہ 271 کے تحت بحث کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے گجیندر یادو نے عام آدمی پارٹی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی پارٹی اور سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی اسمبلی کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر لوگوں کو اس کے بارے میں غلط معلومات فراہم کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہلی اسمبلی کی تاریخ باوقار ہے ۔ یہ ملک کا پارلیمنٹ ہاؤس ہوا کرتا تھا اور انگریز یہاں کی پالیسیوں اور مختلف مسائل پر بات کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال حکومت نے 1912 میں بنائے گئے اس تاریخی ورثے کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی اور لوگوں کو بتایا کہ پہلے یہاں پھانسی گھر ہوا کرتا تھا، جو سراسر غلط ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ یہاں کوئی پھانسی گھر تھا۔ کسی مورخ نے دہلی اسمبلی کے احاطے میں پھانسی گھر کے وجود کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل آرکائیوز سے ملنے والے اس گھر کے نقشے میں کہیں بھی پھانسی گھر کا ذکر نہیں ہے ۔بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ اے اے پی ایم ایل اے سنجیو جھا نے کل ایوان میں چیٹ جی پی ٹی کا حوالہ دیتے ہوئے ایوان کے بارے میں کچھ معلومات دی تھیں، تو مجھے بھی انٹرنیٹ کے ذریعے کچھ معلومات ملی، جس میں مجھے معلومات ملی کہ ان کے مطابق عام آدمی پارٹی نے خالصتانی دہشت گرد گرپتونت سنگھ پنوں سے 134 کروڑ روپے بطور چندہ لیے ہیں، جو اب عام آدمی پارٹی سے واپس مانگے جا رہے ہیں، جسے پارٹی پنجاب سے جمع کرے گی۔اس پرعام آدمی پارٹی ارکان نے ہنگامہ آرائی شروع کردی اور مسٹر یادو کے الزامات پر اعتراض کرتے ہوئے اسے ایوان کی کارروائی سے ہٹانے کا مطالبہ شروع کردیا۔ مسٹر یادو نے اے اے پی ممبران اسمبلی کے ہنگامے کے درمیان اپنی بات پیش کی۔