دہلی تشدد: بابو اور عمران بری

   

عدالت نے پولیس کے پیش کردہ ثبوت کو تسلیم نہیں کیا
نئی دہلی: گزشتہ سال دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں جعفرآباد،موج پورکی طرف فسادات ہوئے تھے جس میں مسلمانوں کو کافی نقصان اٹھاناپڑا۔فساد کو ایسا رنگ دیا گیا کہ گویا اصل مجرم مسلمان ہیں۔میڈیاکے ذریعہ ہرطرف مسلمانوں پرالزام لگایاجانے لگااورانہیں ملزم بناکرپیش کیاجاتارہا،لیکن متعددکیس اب تک ایسے سامنے آچکے ہیں جہاں عدالت نے ثبوت تسلیم نہیں کرتے ہوئے ملزمان کوبری کردیاہے۔دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے فسادات کے دوران ایک شخص کو گولی مارنے کے الزام میں گرفتار دو افراد کو بری کردیا۔ اس معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے روسی مصنف فیڈور دوستوفسکی کی مشہورلائنوں ’جرم اورسزا‘ کا حوالہ دیا۔ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا ہے کہ آپ 100 خرگوشوں میں سے کوئی گھوڑا نہیں بنا سکتے ، 100 شبہات اس کا ثبوت نہیں بن سکتے۔ اس ریمارکس کے ساتھ عدالت نے قتل کی کوشش اور اسلحہ ایکٹ کے دونوں ملزموں کو بری کردیا۔بابو اور عمران پر گذشتہ سال 25 فروری کوموج پور میں ہونے والے فسادات میں حصہ لینے کا الزام تھا اور ان دونوں پر ہنگاموں کے الزامات سے گھری ہوئی ایف آئی آر میں فائرنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔