نئی دہلی: راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے ایوان کو 2 بجے تک ملتوی کردیا۔ دہلی میں ہونے والے تشدد پر ہنگامے کے بعد پیر کو راجیہ سبھا میں حزب اختلاف نے ہنگامہ کیا،جس تشدد میں 40 سے زیادہ افراد کی جانیں جا چکی ہے۔
اپوزیشن نے چیئرمین کو نوٹس دیئے تھے کہ ایوان میں تشدد اور حکومت کی جانب سے اس پر قابو پانے کے لئے کیے جانے والے اقدام نہ کرنے پر بحث کی جائے۔
انگریس ، ٹی ایم سی ،عاپ ، ایس پی ، بی ایس پی اور بائیں بازو کی دیگر جماعتوں نے نوٹس دیا تھا۔
اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے چیئرمین کے سامنے بحث کرنے کی اپیل کی جس پر نائیڈو نے کہا: “ہم بات چیت کریں گے لیکن فسادات سے متاثرہ علاقوں میں پہلے امن اور معمول کو بحال کیا جائے۔
نائیڈو نے کہا کہ “مجھے اس معاملے پر نوٹس ملاہے ، معاملہ سنجیدہ اور تشویشناک ہے۔ میں اس رائے میں ہوں کہ ہماری کوشش سب سے پہلے معمول کی بحالی اور امن پر ہو۔ ہم سب کو اس عمل کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے اور اس معاملے پر بحث کا مطالبہ کرنے لگے۔
آزاد نے کہا: “اگر حکومت اس معاملے پر سنجیدہ ہوتی ، تو وہ تین رات اور تین دن تک اس طرح سے بے خبر نہیں رہتی۔
قائد ایوان توورچند گہلوت نے یہ کہتے ہوئے حکومت کا دفاع کرنے کی کوشش کی کہ حزب اختلاف کی جانب سے لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں۔
لیکن حزب اختلاف نے اس معاملے پر اپنا مطالبہ جاری رکھا۔
ایوان میں ٹی ایم سی کی شانتا چھتری سمیت تین اراکین نے دہلی پر تشدد کے خلاف اپنی آنکھوں پر سیاہ بینڈ باندھا۔
یہ دیکھ کر نائیڈو نے ان سے اسے ہٹانے کو کہا لیکن انہوں نے چیئرمین کو نظر انداز کردیا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران ایوان 2 بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔