دہلی سے وارانسی جارہی بس میں مہیب آتشزدگی

   

Ferty9 Clinic

کانسٹیبل ساحل خان اور پشپیندر کی بہادری سے 38 مسافروں کی جان بچ گئی

نئی دہلی ۔29؍نومبر ( ایجنسیز )دہلی سے وارانسی جا رہی ایک سلیپر بس میں اتر پردیش کے کانپور میں آگ لگ گئی تاہم پولیس اہلکاروں کی فوری کارروائی سے ایک بڑا سانحہ ٹل گیا۔ دو کانسٹیبلوں کے ذریعہ ریسکیو آپریشن میں تمام 38 مسافروں کو بس سے باہر نکال لیا گیا۔ کانسٹیبل بغیر کسی حفاظتی سامان کے جلتی ہوئی بس میں داخل ہوئے تھے۔ڈپٹی کمشنر پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ صبح اس وقت پیش آیا جب بس کی چھت پر رکھے سامان سے دھواں اٹھنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ تیزی سے پھیل گئی اور پوری بس کو اپنی لپیٹ میں لے لیاجس سے موقع پر افراتفری مچ گئی اور مسافر مدد کے لیے چلانے لگے۔ کئی لوگ گھبراہٹ میں کھڑکیوں سے باہر کودنے میں کامیاب رہے جب کہ کئی خواتین، بچے اور بوڑھے مسافر اندر پھنسے رہے۔ قریب ہی کراسنگ پر ٹریفک ڈیوٹی پر تعینات کانسٹیبل ساحل خان اور پشپیندر نے بس میں آگ دیکھی تو وہ اس کی طرف دوڑے۔ انہوں نے کہا کہ آگ کی تپش اور دھوئیں کے باوجود دونوں بس میں داخل ہوئے اور مسافروں کو نکالنا شروع کر دیا۔کانسٹیبل ساحل خان نے صحافیوں کو بتایا کہ آگ کے شعلے پہلے ہی چھت تک پہنچ رہے تھے۔ ہم مسافروں کو اپنا سامان چھوڑنے کیلئے کہہ رہے تھے۔ اگر ہم دو منٹ بھی تاخیر سے پہنچتے تو بہت سی جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔ساحل اور پشپیندر نے بچوں کو دھوئیں سے بھرے کیبن سے باہر نکالا۔ انہوں نے ایک حاملہ خاتون اور کئی بوڑھے مسافروں کو بھی اپنے بازوؤں پر اٹھا کر باہر نکالا۔ پشپندر نے کہا کہ دھوئیں میں سانس لینے میں دشواری کے باوجود ہم نے ہر سیٹ کو چیک کیا۔ فائر اہلکاروں نے بعد میں آگ پر قابو پا لیا لیکن تب تک بس مکمل طور پر جل چکی تھی۔ ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آگ میں مسافروں کے زیورات، نقدی اور ذاتی سامان جل کر راکھ ہو گئے۔آگ لگنے کی وجہ واضح نہیں ہے حالانکہ کئی مسافروں نے چھت پر لگے سامان کی ریک میں شارٹ سرکٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اس واقعہ کے بعد گھنٹوں ٹریفک جام رہا ۔اس واقعہ کی وجہ سے تقریباً 10 کلومیٹر تک طویل ٹریفک جام لگ گیا جس سے سینکڑوں گاڑیاں ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک پھنسی رہیں۔
پولیس نے بتایا کہ آگ لگنے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔