رات کی تاریکی کے آغاز کے ساتھ تشدد، آتشزنی کے خوفناک مناظر کی یادوں سے اضطراب
نئی دہلی 9 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) شمال مشرقی دہلی کے بدترین فساد زدہ محلے شیو ویہار کے متاثرین المناک واقعات پیش آنے کے دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اب بھی رات کی تاریکی سے بدستور خوفزدہ ہیں جہاں فسادات و آتشزنی کے سبب خاکستر گھروں اور دوکانات پر غروب آفتاب کے ساتھ ہی دردناک تباہی کے خوفناک مناظر مقامی افراد کے ذہنوں میں تازہ ہوجاتے ہیں۔ اس دوران ایک شخص محمد نفیس نے اپنے 14 سالہ بھتیجہ سیف سے کہاکہ ’سب کو جمع کرو تاکہ عارضی پناہ کے لئے رشتہ داروں کے گھر چلے جائیں۔ ان حالات سے گزرنے والوں میں صرف وہ ایک ہی نہیں ہے۔ دو پیروں (پندرہ دن) پہلے کی ہی بات ہے جب شمال مشرقی دہلی میں ہزاروں افراد تباہ کن فسادات سے متاثر ہوئے تھے۔ 1984 ء کے مخالف سکھ فسادات کے بعد یہ سب سے بدترین فسادات تھے جو 24 فروری کو شروع ہوئے اور 26 فروری تک جاری رہے۔ ان میں کم سے کم 53 افراد ہلاک اور زائداز 200 زخمی ہوگئے تھے۔ دیگر کئی بے گھر لاپتہ بھی ہوئے ہیں۔ سینکڑوں افراد کے گھر بار اور کاروبار تباہ ہوگئے۔ عوام کی نظروں میں خوفناک مناظر ہنوز زندہ ہیں۔ چنانچہ رات کی تاریکی پھیلتے ہی ان کے دل و دماغ پر ڈراؤنے احساسات، غم و اندوہ کے ساتھ خوف و اندیشے بڑھ جاتے ہیں۔ نفیس نے جس کا کاروں کی سیٹ بنانے کا کارخانہ تھا، خوفناک لمحات کو یاد دلایا اور کہاکہ ’رات گزارنے کے لئے ہم اب بھی بہت زیادہ خوفزدہ ہیں‘۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کب کیا ہوگا۔ اس 41 سالہ شخص اور اس کے 14 ارکان خاندان کا شیو ویہار 7 فیس کی گلی نمبر 12 میں دو ہفتے پہلے تک دو منزلہ گھر تھا جو فسادات کے دوران تشدد اور آتشزنی کی نذر ہوگیا۔ اس طرح محمد غیور کا گھر بھی ملبہ میں تبدیل ہوچکا ہے وہاں کھڑی موٹر سیکلیں ابھی بھی خاکستر حالت میں موجود ہیں۔ گراؤنڈ فلور پر سلینڈرس پھٹ پڑے تھے اور چھت اُڑ گئے اور تین کے منجملہ دو کمرے منہدم ہوگئے۔ غیور نے کہاکہ فسادات کے بعد خوفزدہ تھے اور 26 فروری کی صبح تخلیہ کرانے کے لئے پولیس وہاں پہونچ گئی اور ہم فوراً وہاں سے نکل پڑے۔ اس وقت پاؤں میں چپل بھی نہیں تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ کئی افراد نے اطراف کے محلہ جات میں رشتہ داروں کے گھر اور عیدگاہ میں پناہ لی تھی۔