نئی دہلی ۔ /26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی میں تین روز کے جنونی تشدد نے کئی زندگیوں کو بدحال کردیا ہے ۔ سی اے اے کے مسئلہ پر موافق شہریت ترمیمی قانون غنڈوں نے دارالحکومت میں وہ تباہی مچائی جس کی کئی دہوں میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ تقریباً 95 فیصد جانی و مالی نقصان مسلمانوں کا ہوا ہے ۔ کئی خواتین بیوہ ہوگئی اور کئی مائیں اپنے نوجوان بیٹوں سے محروم ہوگئی ہیں ۔ 20 سالہ شاذیہ کے ساتھ جو پیش آیا وہ اس کے اور اس کی فیملی کیلئے سانحہ سے کم نہیں ۔ وہ محض 4 ماہ قبل اپنے ہونے والے شوہر شاہد سے شادی کیلئے دہلی آئی تھی اب دو ماہ کی حاملہ شاذیہ اپنے شوہر کی نعش کی منتظر ہے جسے اترپردیش میں اس کے آبائی ٹاؤن بلند شہر لے جایا جائے گا ۔ شاہد ان 23 سے زائد افراد میں شامل ہے جو شمال مشرقی دہلی میں پیش آئے فرقہ وارانہ فسادات میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے ۔ 22 سالہ شاہد کے پیٹ میں گولی لگی اور وہ جانبر نہ ہوسکا ۔ شاذیہ کا رو رو کر برا حال ہے ۔ اس نے کھانا چھوڑدیا ۔ اس کی فیملی اسے مناتے مناتے تھک گئی ہے ۔ اس کے ارکان خاندان اسے ترغیب دے رہے ہیں کہ کچھ کھالو شاذیہ ، بچہ بھوکا ہے ۔ وہ شاہد کو دیکھنے بھاگی بھاگی دواخانہ پہونچی ۔ گروتیغ بہادر ہاسپٹل سے شاذیہ کو واپس لایا گیا ۔ دواخانہ سے شاہد کی نعش ہی گھر واپس ہوئی ۔ واپسی میں شاذیہ کے جیٹھ نے اس سے برقعہ نکالنے کیلئے کہا تاکہ وہ مسلم کی حیثیت سے پہچانی نہ جائے کیونکہ جنونی عناصر سے جان کو خطرہ کا ماحول ہے ۔ شاذیہ کی بہن نسرین نے بتایا کہ گھر میں جیٹھ سے پردہ کیا جاتا ہے لیکن دہلی میں ماحول مسلمانوں کیلئے کچھ ایسا ہوگیا کہ اس سے شرعی حد کو بھی ترک کرنا پڑا۔