گنجان اور تنگ گلیوں میں گھس کر گھروں پر حملے ، مارو سالوں کو کے نعرے ، ریلیف کیمپوں میں مقیم خواتین ، بچوں اور نوجوانوں کی دردبھری داستان
نئی دہلی ۔ /15 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دہلی فساد منصوبہ بند تھا ۔ مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا ۔ ریلیف کیمپوں میں مقیم خواتین ، بچے ، بوڑھے اور نوجوانوں نے فساد کے دن ان پرکئے گئے حملوں کو قیامت صغریٰ قرار دیا ۔ فساد زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد احساس ہوا کہ یہ علاقہ خون کی ہولی میں نہایا ہوا تھا ۔ ہر جگہ تباہی کے مناظر ، گلی کوچوں میں بھی اجڑے اور جلے ہوئے گھر ، خاکستر دوکانیں ، مساجد کی بے حرمتی کے مناظر دکھائی دیئے ۔ شیووہار کی گلیوں میں رہنے والوں نے بتایا کہ دہلی فساد میں یہ علاقہ سب سے زیادہ متاثر رہا ۔ یہاں مسلمانوں کے ایک گھر کو بھی نہیں چھوڑا گیا ۔ شہریت ترمیمی قانون سی اے اے اور این آر سی کیخلاف پرامن احتجاج کو ناکام بنانے کیلئے یہ حملے کئے گئے ۔ واضح رہے کہ اس فساد سے کچھ دن قبل دہلی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو بھاری شکست ہوئی تھی ۔ اروند کجریوال زیرقیادت عام آدمی پارٹی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس کے بعد /24 فبروری کو شیووہار نے منظم طریقہ سے باہر کے غنڈوں کو لاکر حملے کئے گئے ۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ فساد یکطرفہ تھا ۔ ایک طبقہ صرف اپنے بچاؤ کی کوشش کررہا تھا دوسری طرف مسلح غنڈے ہزاروں کی تعداد میں تنگ گلیوں میں گھس کر نشانہ بنارہے تھے ۔ بعض سیاسی قائدین نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ اگر ظفرآباد میٹرو اسٹیشن کو مخالف سی اے اے احتجاجیوں سے خالی نہیں کرایا گیا تو ہم سڑک پر اترجائیں گے ۔ شیووہار میں رہنے والے ایک مسلم نوجوان نے کہا کہ اس علاقہ میں شاکر علی کا مکان جلایا گیا ۔ حملہ آور گھروں میں گھس کر چھتوں سے نیچے فائرنگ کررہے تھے ۔ گلیوں اور سڑکوں پر جان بچاکر بھاگنے کی کوشش کرنے والوں کو چھتوں سے یہ لوگ نشانہ بنارہے تھے ۔ پولیس ہماری مدد کیلئے نہیں پہونچی ۔ یہ علاقہ ہندو اکثریت والی آبادی والا علاقہ ہے جہاں مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے ۔ اس کے باوجود دونوں طبقہ کے لوگ بھائی چارہ سے پرامن طور پر برسوں سے رہ رہے ہیں ۔ عید اور ہولی ایک ساتھ مناتے ہیں ۔ لیکن باہر سے لائے گئے غنڈوں نے حملے کئے جس سے مسلمان زیادہ نشانہ بنے ۔ اس میں ہندوؤں کا بھی نقصان ہوا ۔ شیووہار کے پڑوسیوں نے بتایا کہ ہندو اور مسلمان یہاں پر برسوں سے مل جلکر رہے ہیں لیکن حملہ آوروں نے دونوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ ہم نے پولیس کو مدد کیلئے فون کیا لیکن پولیس وقت پر نہیں پہونچی ۔ دو ضعیف خواتین نے کہا کہ کئی مرتبہ فون کال کے بعد 3 پولیس ملازمین آئے ان میں سے ایک نے کہا کہ تم لوگ آزادی کیلئے رو رہے تھے اب مزہ چکھو ۔ ان ضعیف خواتین نے کہا کہ ہم نے کب آزادی کیلئے کہا تھا ہمیں اپنی زندگی میں آزادی نہیں ملی ۔ مصطفیٰ آباد عیدگاہ ریلیف کیمپ میں رہنے والوں نے کہا کہ یہ دن ہمارے لئے قیامت صغریٰ سے کم نہیں تھا ۔ ہر طرف تباہی اور موت کا ننگا ناچ دکھائی دے رہا تھا ۔ آسمان پر گہرے دھویں کے سیاہ بادل نظر آرہے تھے ۔ گوکل پوری میں واقع بڑی ٹائر مارکٹ کو بھی آگ لگادی گئی ۔ شیوکمار اروڑہ نے کہا کہ ان کی کرانہ کی دوکان کو بھی توڑدیا گیا ۔ ہجوم نے کسی کو نہیں بخشا ، ان کے پاگل پن سے ہر کوئی تباہ ہوا ہے ۔ بھاگری وہار میں رہنے والے ہندوؤں نے کہا کہ روہت نامی نوجوان کی دوکان کو آگ لگادی گئی ۔ اس علاقہ میں ایک ڈاکٹر اپنا دواخانہ چلارہے تھے انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔
