٭ کئی خواتین لاپتہ شوہروں کیلئے فکرمند
٭ مصطفی آباد میں پولیس اور لیگل ہیلپ
ڈیسک پر متاثرین کی قطار
نئی دہلی ۔ 11 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دہلی فساد میں کئی نوجوان لاپتہ بتائے گئے ہیں۔ ماؤں کو اپنے بچوں کی تلاش ہے تو کہیں کئی خواتین اپنے لاپتہ شوہروں کیلئے فکرمند ہیں۔ 30 سالہ نازیہ اپنے شوہر محمد شاہد کو 25 فبروری سے تلاش کررہی ہے۔ دہلی فسادات کے ہلاکت خیز ایام میں 25 فبروری کا دن بھی نازیہ کیلئے خطرناک تھا جب ایک ہجوم رات دیر گئے نازیہ اور شاہد کے گھر میں گھس گیا۔ نازیہ نے کہا کہ ہجوم نے ان کے گھر کی ہر چیز کو تباہ کردیا۔ جب ان لوگوں نے ہم پر حملہ کیا اور ان کے تین بچوں کو نشانہ بنایاتو ہم مدد کیلئے چیختے رہے۔ شاہد اپنی بیوی اور بچوں کو بچانے کی کوشش کرتے رہے۔ انہوں نے ہم سے کہاکہ وہ حملہ آوروں کو سنبھال لیں گے۔ تم لوگ بچ کر یہاں سے انکل جاؤ۔ انہوں نے اپنے گھر کے باہر چھوڑ دیا اور کہا کہ تم آگے چلو میں پیچھے آتا ہوں لیکن وہ ابھی تک نہیں آئے۔ اس واقعہ کے بعد سے نازیہ چمن پارک میں بنائے گئے کیمپ میں مقیم ہیں اور اس امید کے ساتھ اپنے شوہر کو تلاش کررہی ہیں کہ وہ ایک دن انہیں ضرور ملیں گے۔ 9 مارچ کو مصطفی آباد عیدگاہ ریلیف کیمپ منتقل ہونے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ کیمپ میں قائم کردہ پولیس ہیلپ ڈیسک سے مدد لی جائے۔ دہلی وقف بورڈ نے لیگل اور پولیس ہیلپ ڈیسک قائم کیا ہے تاکہ مصطفی آباد ریلیف کیمپ کے لوگوں کو مدد مل سکے۔ پولیس ڈیسک کو 13 افراد کے لاپتہ ہونے کی شکایت وصول ہوئی ہے۔سپریم کورٹ ایڈوکیٹ عاقب خاں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی شکایتیں زیادہ ہیں۔ ان کی تلاش کی جارہی ہے۔ کئی لوگ اپنے والد کو ڈھونڈ رہے ہیں ، کئی لوگ اپنے بچوں کوبھی تلاش کررہے ہیں۔ اب تک 800 سے زائد شکایتیں وصول ہوئی ہیں۔ کئی خواتین کے زیور لوٹ لئے گئے اور ان کے گھروں کو تباہ کردیا گیا۔ ش
