قومی دارالحکومت میں ہاتھوں کو باندھ کر مظاہرہ ‘ یو پی بھون کے گھیراو کی کوشش ۔ وزیر اعظم کی قیامگاہ تک مارچ ناکام ۔ کولکتہ میں کانگریس اور کمیونسٹ جماعتوں کا مشترکہ مظاہرہ
نئی دہلی / ممبئی / کولکتہ 27 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ آج جمعہ کو بھی جا ری رہا ۔ کئی شہروں کثیر تعداد میں عوام نے جمع ہوکر ریلیاں منظم کیں جو انتہائی پر امن رہیں۔ پولیس کی جانب سے بھی وسیع ترا نتظامات کئے گئے تھے ۔ سارے احتجاج میں کہیں بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے اور یہ پر امن رہے ہیں۔ دارالحکومت دہلی میں شدید ترین سردی کو خاطر میں لائے بغیر سینکڑوں افراد نے جمعہ کی نماز کے بعد پرانی دہلی کی تاریخی جامع مسجد کے باہر پر امن مظاہرہ کیا ۔ اس موقع پر پولیس کے وسیع تر انتظامات کئے گئے تھے ۔ اس کے علاوہ ممبئی میںبھی عوام کی جانب سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف زبردست احتجاج منظم کیا گیا ۔ یہاں کچھ ہی فاصلے پر سی اے اے کی تائید میں بھی ایک احتجاجی مظاہر ہ کیا گیا تھا ۔ کولکتہ میںاپوزیشن بائیں بازو محاذ اور کانگریس کی جانب سے سی اے اے کے خلاف ایک مشترکہ ریلی کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ ریاست میںچیف منسٹر ممتابنرجی کی جانب سے بھی این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاج کیا جا رہا ہے ۔ اترپردیش اور دارالحکومت دہلی میں گذشتہ جمعہ کی یاد کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس بار انتظآمیہ کیجانب سے سکیوریٹی کے وسیع تر انتظامات کئے گئے تھے ۔ حساس علاقوں میں پٹرولنگ میں شدت پیدا کردی گئی تھی اور اترپردیش بھر میں صورتحال پر کڑی نظر رکھی گئی تھی ۔ دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں پولیس کا وسیع تر انتظام کیا گیا تھا اور فلیگ مارچ بھی کیا گیا ۔ یہاںجامع مسجد کے علاوہ جور باغ میں بھی احتجاج کیا گیا جبکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی جانب سے یو پی بھون کا گھیراو کرنے کی کوشش کو بھی ناکام بنادیا گیا ۔ جیسے ہی طلبا یو پی بھون پہونچے وہاں انہیں گرفتار کرلیا گیا ۔ سینکڑوں افراد اپنے ہاتھوں کو باندھے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیامگاہ کی سمت بڑ؍نے لگے تھے جن کا مطالبہ تھا کہ بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کو رہا کیا جائے ۔ اس کے علاوہ ان طلبا کی جانب سے نئے قانون کے خلاف بھی احتجاج درج کروایا گیا ۔ پولیس نے ان طلبا کو راستہ ہی میں روک دیا ۔ چندر شیکھر آزاد کو گذشتہ جمعہ کو دہلی کے دریا گنج علاقہ میں احتجاج کیلئے عوام کو اکسانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا ۔ سخت ترین سکیوریٹی انتظامات اور ڈرون طیاروں کی نگرانی میں احتجاجیجور باغ میںدرگاہ شاہ مردان سے روانہ ہوئے اور انہیں وزیر اعظم کی قیامگاہکے راستے میں پولیس نے لوک کلیان مارگ پر روک لیا ۔ احتجاجیوں میں بھیم آرمی کے کارکن بھی شامل تھے ۔ یہ لوگ اپنے ہاتھوں کو باندھے ہوئے احتجاج میں شامل ہوئے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا انہوں نے اس لئے کیا تاکہ ان پر تشدد اور آگ زنی کا الزام عائد نہ کیا جاسکے ۔ اس موقع پر احتجاجیوں نے تانا شاہی نہیں چلے گی ‘ سی اے اے مردہ باد ‘ آزاد کو آزاد کرو کے نعرے بھی لگائے ۔ کانگریس لیڈر الکا لامبا و سابق رکن اسمبلی شعیب اقبال بھی احتجاجیوں میں شامل تھے ۔ ممبئی میں طلبا اور سماجی کارکنوں کی جانب سے آزاد میدان پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج منظم کیا ۔ انہوں نے اس قانون کے خلاف نعرے بھی لگائے اور کہا کہ اس قانون کا مقصد صرف ایک برادری کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ سارے ملک کو نشانہ بنانا ہے ۔ اگسٹ کرانتی میدان پر بی جے پی کے سمویدھان سنمان منچ کی جانب سے سی اے اے کی تائید میں مظاہرہ کیا گیا ۔ علاوہ ازیں کولکتہ میں مغربی بنگال کانگریس کمیٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے ایک مشترکہ احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا ۔ اس میں مغربی بنگال کانگریس کے صدر سومن مترا اور بائیں بازو محاذ کے سینئر قائدین نے شرکت کی ۔ ان کے ہاتھوں میں بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت کے خلاف پلے کارڈز بھی تھے ۔ کانگریس اور بائیں بازو محاذ کے ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے ۔ واضح رہے کہ بنگال کی سیاست میں سی اے اے اور این آر سی کا مسئلہ بہت زیادہ اہمیت حاصل کردیا گیا ہے اور وہاں خود چیف منسٹر ممتابنرجی اور ترنمول کانگریس کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے اور مرکزی حکومت پر دباو ڈالا جا رہا ہے کہ اس قانون سے دستبرداری اختیار کرلی جائے ۔