دہلی میں بی جے پی قائدین کی اشتعال انگیزی کے خلاف کارروائی ضروری

   

ناکامیوں کو چھپانے کانگریس پر تنقید، جی نرنجن کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔/28 فبروری، ( سیاست نیوز) ترجمان پردیش کانگریس کمیٹی جی نرنجن نے نئی دہلی میں فسادات کیلئے بی جے پی قائدین کی اشتعال انگیزی کو ذمہ دار قرار دیا اور بی جے پی قائدین کے خلاف مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نرنجن نے کہا کہ بی جے پی دہلی میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے کانگریس قائدین پر الزام تراشی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا یہ مطالبہ حق بجانب ہے کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کو مستعفی ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا سونیا گاندھی پر الزام عائد کرنا مضحکہ خیز ہے۔ سونیا گاندھی نے کہیں بھی اشتعال انگیز تقریر یا بیان جاری نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی قائدین نے حالات بگاڑنے میں اہم رول ادا کیا لہذا اُن کے خلاف مقدمات درج کرنے کیلئے ہائی کورٹ کے جج جسٹس مرلیدھر نے پولیس کو ہدایت دی تھی لیکن حکومت نے جج کا تبادلہ کرتے ہوئے بی جے پی قائدین کو بچانے کی کوشش کی ہے۔ جج کے تبادلہ کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے نرنجن نے کہا کہ حکومت خاطیوں کی پشت پناہی کررہی ہے۔ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے انتخابی مہم کے دوران گولی مارو کا نعرہ لگایا تھا لیکن آج تک بی جے پی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ نرنجن نے کہا کہ نئی دہلی کے واقعات پر بین الاقوامی انسانی حقوق کمیشن نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ دہلی میں بی جے پی حکومت امن و ضبط کی برقراری میں ناکام ہوچکی ہے جس کے نتیجہ میں 39 افراد کی ہلاکت واقع ہوئی۔ انہوں نے مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کے بیان پر سخت تنقید کی جس میں انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون سے دستبرداری کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ روی شنکر پرساد نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے اور اس طرح کے بیانات سے احتجاج میں مزید شدت پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امیت شاہ نے امریکی صدر ٹرمپ کا استقبال کیا لیکن ان کے پاس نئی دہلی کے حالات کا جائزہ لینے کیلئے وقت نہیں ہے۔ امیت شاہ کو چاہیئے تھا کہ وہ متاثرہ علاقوںکا دورہ کرتے ہوئے عوام میں اعتماد بحال کرتے۔ انہوں نے کہا کہ امیت شاہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہوچکے ہیں۔