دہلی میں عام آدمی پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی : اگزٹ پولس

,

   

٭ 70 رکنی اسمبلی کیلئے 61 فیصد پولنگ پرامن
٭ بی جے پی کو زیادہ سے زیادہ 19 نشستیں
٭ ووٹروں میں زبردست جوش و خروش

نئی دہلی ۔ 8 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی میں عام آدمی پارٹی کا اقتدار برقرار رہنے کا قوی امکان ہے جو آج اسمبلی الیکشن کے اختتام کے بعد جاری اگزٹ پولس سے معلوم ہوتا ہے۔ متعدد نیوز چیانلوں اور اداروں نے اگزٹ پولس کرائے ہیں جن میں شاید ہی کسی نے بی جے پی کی اقتدار پر واپسی کا امکان پیش نہیں کیا۔ سب نے چیف منسٹر اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب بتایا ہے۔ بی جے پی کو زیادہ سے زیادہ 19 اور کانگریس کو 1-4 نشستیں مل سکتی ہیں۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں ہفتہ کو مجموعی طور پر 61 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ کے مقابل کچھ کم ہے۔ رائے دہی کاآغاز سخت سکیورٹی میں صبح 8 بجے ہوا اور شام 6 بجے تک جاری رہی ۔ آدھے دن تک بہت ہی کم تعداد میں لوگ ووٹ ڈالنے کیلئے گھروں سے باہر آئے۔ تاہم آخری لمحات میں ووٹنگ میں تیزی آئی۔ شام 6.30 بجے کے بعد اگزٹ پولس آنے شروع ہوگئے۔ تمام اگزٹ پولس میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کی بات بتائی گئی ہے ۔ رائے دہی کا مقررہ وقت شام 6 بجے تھا لیکن جو ووٹرس قطاروں میں تھے ان کو ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ اس موقع پر رائے دہندوں میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا۔ این ڈی ٹی وی نے عام آدمی پارٹی کو 50 ، بی جے پی کو 19 اور کانگریس کو 1 نشست ملنے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ ٹائمز ناؤ نے عام آدمی پارٹی کو 44 جبکہ بی جے پی کو 26 نشستوں پر کامیاب قرار دیا اور کانگریس کو صفر بتایا ہے ۔ انڈیا ٹوڈے نے بھی کانگریس کو ایک بھی سیٹ نہ ملنے کا امکان ظاہر کیا لیکن بعض دیگر پولس میں اسے 1-4 نشستیں دی گئی ہیں ۔ اس طرح نیوز ایکس نے عام آدمی پارٹی کو 50-56 اور بی جے پی کو 10-14 کے درمیان نشستیں حاصل ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ اگزٹ پولس کی اکثریت نے دہلی الیکشن میں عام آدمی پارٹی کی شاندار کامیابی بتائی ہے ۔ بی جے پی نے دہلی اسمبلی انتخابات کیلئے اپنی تمام طاقت جھونک دی ہے ۔ بی جے پی کے تقریباً تمام چیف منسٹروں نے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور تمام کا ایک ہی مقصد تھا کہ کسی طرح چیف منسٹر کجریوال کو شکست دی جائے ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جارحانہ انداز میں انتخابی مہم چلائی اور شاہین باغ کو اہم موضوع بنایا جہاں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طویل عرصہ سے احتجاج کیا جارہا ہے ۔