نئی دہلی، 14 اکتوبر (آئی اے این ایس) اسکور بورڈ ثبوت ہے کہ ہندوستان نے سات وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اور سیریز 2–0 سے اپنے نام کی لیکن ارون جیٹلی اسٹیڈیم میں پانچ دنوں پر پھیلی یہ کہانی ایک گہری سچائی بیان کرتی ہے زوال کا شکار ویسٹ انڈیز کرکٹ میں ایک بار پھر مزاحمت کی چنگاری بھڑک اٹھی ہے۔ طویل عرصے سے ہندوستان کے دورے پر آنے والی ٹیمیں تین یا چار دن میں ہی ہتھیار ڈال دیتی ہیں مگر اس بار ایسا نہیں ہوا۔ ویسٹ انڈیز ڈٹی رہی۔ مقابلہ کیا۔ مزاحمت کی۔ میچ کو پانچویں دن تک گھسیٹا اور مشکلات کے سامنے جھکنے سے انکارکردیا۔ ہندوستان کی پہلی اننگز ایک مثالی غلبے کی تصویر تھی۔ یشسوی جیسوال کی دلکش 173 رنز کی اننگز اور شبھمن گل کی ناقابلِ شکست 129 رنزکی بدولت میزبان ٹیم نے 5 وکٹوں کے نقصان پر518 رنز بنا کر اننگز ختم کرنے کا اعلان کیا۔ جب ویسٹ انڈیز 248 پر سمٹ گئی تو ایسا لگا کہ ایک اور یکطرفہ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ پھر شروع ہوئی مزاحمت کی نئی شروعات۔ جان کیمبل اور شائے ہوپ نے177 رنز کی شراکت داری نبھائی، جس نے کمزور پڑتی ٹیم میں نئی جان ڈال دی۔ آخری وکٹ کے لیے جے پی گریوز اور جے این ٹی سیلز کی 79 رنز کی پارٹنرشپ کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ، طویل فارمیٹ کے شائقین کے لیے یہ لمحے خوشی کا باعث تھے۔ ہر شاٹ، ہر دفاع، ہر صبر سے کھیلا گئی گیند ایک پیغام تھا: ویسٹ انڈیز اب بھی سر اْٹھا کرکھڑی ہے۔ گھنٹوں تک انہوں نے میچ کی رفتار پر قابو رکھا، ہندوستانی بولرزکو مایوس کیا اور ہر وکٹ کے لیے انہیں سخت محنت پر مجبورکیا۔ آخرکار ہندوستان نے بازی مار لی۔ کلدیپ یادو اور جسپریت بمرا نے اننگز390 پر سمیٹی، جس سے ہندوستان کو 121 رنز کا ہدف ملا۔ ہندوستان نے یہ ہدف حاصل کر لیا، مگر آسانی سے نہیں۔ جب آخری وکٹ گری تو ہندوستانی کھلاڑیوں کی جانب سے بجنے والی تالیاں سب کچھ کہہ گئیں یہ احترام جیتا گیا تھا، دیا نہیں گیا۔ یہ مزاحمت ویسٹ انڈیز کرکٹ کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔ جب مقابلہ ہوتا ہے، تو اصل جیت کرکٹ کی ہوتی ہے۔ برسوں کی گراوٹ کے بعد بھی 80 کی دہائی کے سنہری دورکی یہ ٹیم اب بھی آگ رکھتی ہے۔ ارون جیٹلی اسٹیڈیم میں ان کی کارکردگی یقینا ٹیم مینجمنٹ کو حوصلہ دے گی ایک نیا جذبہ، ایک نیا آغازکا۔ نتیجہ اگرچہ ویسٹ انڈیز کی شکست کہتا ہے، مگر کہانی بحالی کی ہے۔ ویسٹ انڈیز نے صبر، مزاحمت اور ٹسٹ کرکٹ کا دل دوبارہ دریافت کر لیا۔ پانچ دن کی اس لڑائی نے یہ ثابت کردیا کہ اگرچہ اسکور بورڈ ہاردکھاتا ہے، مگر کہانی ان کی بہادری کی ہے۔امید کی جارہی ہے کہ ویسٹ انڈیز اس مقابلے کے بعد نئی شروعات کیلئے پرعزم ہے ۔