دہلی میں 600 سال قدیم مسجد کو شہید کردیا گیا

,

   

نوٹس دیئے بغیر علی الصبح کارروائی ، مسجد سے قرآن پاک کے نسخے لیجانے کی اجازت نہیں دی گئی

نئی دہلی : دارلحکومت دہلی کے مہرولی میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے گذشتہ روز علی الصبح 6 بجے ایک 600 سال پرانی مسجد کو شہید کردیا۔ مکتوب میڈیا کے مطابق مسجد کے امام ذاکر حسین نے بتایا کہ مسجد اخونجی، جہاں مدرسہ بحرالعلوم اور قابل احترام شخصیات کی قبریں تھیں کو مکمل طور پر مسمار کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ عوام کی نظروں سے انہدام کاروائی کو چھپانے کیلئے ملبہ کو فوری طور پر ہٹادیا گیا۔ منگل کو فجر کی نماز سے قبل دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اہلکاروں نے پولیس جمعیت کے ساتھ مسجد کو مسمار کرنا شروع کردیا جبکہ مسجد کی کمیٹی نے بتایا کہ بلڈوزر کاروائی سے بھی کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا گیا۔ امام مسجد نے الزام لگایا کہ اہلکاروں نے زبردستی ان کا اور دیگر افراد کا فون چھین لیا۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اہلکاروں نے انہیں قرآن پاک کے نسخے لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی جو مسجد کے اندر رکھی گئی تھیں۔امام نے مزید الزام لگایا کہ اہلکاروں نے مدرسہ میں زیر تعلیم 22 طلباء کے کپڑے اور کھانے کے سامان کو بھی تباہ کردیا۔ ڈی ڈی اے کی کاروائی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر انہدامی کاروائی کے خلاف سخت تبصرے کئے جارہے ہیں۔