دہلی وقف بورڈ کے ائمہ کرام کاتنخواہوں کی فوری ادائیگی کا مطالبہ

   

سی ای او کا تقرر اور دیرینہ مطالبات کی جلد عدم یکسوئی پر احتجاج میں شدد پیدا کرنے کا انتباہ
نئی دہلی : آل انڈیا امام اسوسی ایشن نے پیرکے روز اپنے دیرینہ مطالبات پر زور دیتے ہوئے تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا اور خبردارکیا کہ اگر ان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو احتجاج میں شدت لائی جائے گی۔ ائمہ کرام کا ایک گروپ دہلی کے سابق چیف منسٹر اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سربراہ اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوا تاکہ اپنے مطالبات پیش کر سکے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا محفوظ الرحمن نے بتایا کہ ان کی پچھلی کوششیں بے سود رہیں۔ ہم جمعرات کو آئے تھے اور ہمیں یقین دلایا گیا تھا کہ ہفتہ کوکیجریوال سے ملاقات ہوگی، لیکن وہ ملاقات کبھی نہیں ہوئی۔ یہ ہماری تیسری کوشش ہے۔ اگر ہمیں آج ان سے ملنے نہ دیاگیا تو ہم دھرنا دیں گے اور جب تک ہماری تنخواہیں جاری نہیں ہوتیں، یہاں سے نہیں جائیں گے ۔ ائمہ کرام نے دو اہم مسائل کو اجاگر کیا: تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور وقف بورڈ میں چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کی عدم موجودگی۔ کیجریوال یا ان کے دفترکی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔ ہم یہاں سیاست کے لیے نہیں ہیں؛ ہمارے حقیقی مسائل ہیں۔ سی ای او کے بغیر اگر فنڈز جاری بھی کر دیے جائیں، تو بھی ہمیں تنخواہیں نہیں مل سکیں گی۔ سی ای او کافوری تقرر ضروری ہے، مولانا محفوظ الرحمن نے مزید کہا۔ حسن ایک اور مولانا ہیں انہوں نے مسئلے کی سنگینی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہمیں پچھلے 17 مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی۔ بار بار ملاقاتوں اور اپیلوں کے باوجود کچھ بھی حل نہیں ہوا۔ اب ہم نے احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔’’1988 سے دہلی وقف بورڈ کے تحت خدمات انجام دینے والے مفتی نراج الحق قاسمی نے ان کے مطالبات کی اہمیت پر زور دیا۔ اگر ہمارے مطالبات ابھی پورے نہ ہوئے تو الیکشن نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ان کا حل ممکن نہیں ہوگا۔ فنڈز جاری ہونے کے باوجود سی ای او کے بغیر تنخواہیں جاری نہیں ہو سکتیں۔ سی ای او کا تقررناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ائمہ کرام نے اپنی کم تنخواہ پر بھی روشنی ڈالی، جو صرف 18,000 روپے ماہانہ ہے، اور وہ بھی پچھلے17 مہینوں سے ادا نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس مالیاتی دباؤ نے ان کے خاندانوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔اس سے قبل اس گروپ نے دہلی کی چیف منسٹر آتشی سے ان مسائل پر بات کی تھی لیکن کوئی ٹھوس حل سامنے نہیں آیا۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے آئمہ کرام نے واضح کردیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات کو فوری طور پر پورا نہ کیا گیا تو وہ اپنے احتجاج کو مزید سخت کریں گے۔