برقعہ پوش خواتین پر پاکستانی ہونے کا طنز ، قومی خواتین کمیشن کی مجرمانہ خاموشی
نئی دہلی ۔ 12 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور بی جے پی کا ہر چھوٹا بڑا لیڈر شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہی خواتین کے عزم و حوصلوں سے کافی پریشان ہیں اور ان تمام کی پریشانیوں کا اندازہ ان کے حالیہ بیانات سے ہوتا ہے ۔ شاہین باغ صرف مرکزی حکومت یا وزیراعظم مودی اور امیت شاہ کی نظروں میں ہی نہیں کھٹک رہا ہے بلکہ دہلی پولیس بھی خاتون مظاہرین کے جذبہ ان کے بلند حوصلوں عزائم اور جرات مندی سے پریشان ہیں ۔ نتیجہ میں وہ ان خواتین کو پاکستانی قرار دیتے ہوئے انہیں زد و کوب بھی کررہی ہے ۔ اس سلسلہ میں آپ کو بتادیں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے جب پارلیمنٹ تک مارچ کرنے کی کوشش کی اس میں شاہین باغ کے احتجاجی مظاہرہ میں شامل برقعہ پوش خواتین نے بھی حصہ لیا لیکن پولیس نے مظاہرین کو اس قدر بری طرح سے زد و کوب کیا کہ درجنوں طلباء وطالبات اور احتجاجی خواتین کو ہاسپٹل منتقل کرنا پڑا ۔ احتجاجی خواتین کے مطابق ان خواتین اور لڑکیوں کو ہولی فیملی ، الشفا ہاسپٹل اور جامعہ ہاسپٹل میں شریک کروایا گیا ۔ خواتین نے الزام عائد کیا کہ ایک پولیس والے نے کچھ خواتین کی شرمگاہوں ، پیٹوں اور سینوں پر اپنے بوٹ سے مارا نتیجہ میں کچھ خواتین کے جسم سے خون کا اخراج شروع ہوگیا ۔ ایک خاتون نے اپنا نام بتاتے ہوئے ایک پولیس والے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس پولیس والے نے ان کے ساتھ معاندانہ رویہ اختیار کیا ۔ جب وہ نیچے گر گئیں تو ان کی شرمگاہ پیٹ اور سینے پر لاتیں ماریں ۔ ایک اور خاتون نے بتایا کہ وہ خود کئی خواتین کو جن کی حالتیں بہت خراب ہوگئیں تھیں جو بیٹھنے سے بھی قاصر تھے انہیں ان کے گھروں کو چھوڑ آئیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ دہلی پولیس مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے کنٹرول میں ہے اور حالیہ عرصہ کے دوران اس کے بی جے پی حکومت کے دباؤ میں کام کرنے کے کئی ایک ثبوت منظر عام پر آچکے ہیں ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے وزیراعظم نریندر مودی بیٹی بچاو ، بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیتے ہیں لیکن جب کسی کی بیٹی ، ماں ، بیوی اور بہو یا بہن حکومت کے سیاہ قانون سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں ۔ احتجاجی مظاہرہ کرتی ہیں تو ان کی حکومت کی پولیس ہی ان خواتین اور لڑکیوں کی توہین کرتی ہے ۔ ان کے اعضائے مخصوصہ پیٹ اور سینے پر لاتیں مارتی ہے ۔
بعض خواتین کے خیال میں سب وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی حقیقت اچھی طرح جانتے ہیں ۔ دونوں صرف مذہب کی بنیاد پر جملے بازی کرتے رہتے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مرکزی وزیر بہبود خواتین اطفال سمرتی ایرانی ، مرکزی کمیشن برائے خواتین حقوق انسانی کمیشن ، اقلیتی حقوق کمیشن کے صدور اور ارکان مجرمانہ خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ قومی خواتین کمیشن کی صدر ریکھا شرما کیا قوت بصارت قوت سماعت اور قوت گویائی سے محروم ہوگئی ہیں جو انہیں کچھ دکھائی نہیں دیتا ، سنائی نہیں دیتا اور وہ اپنا منہ کھولنے سے کتراتی ہیں ۔ اب تو عوام سپریم کورٹ کی خاموشی پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ وہ آخر اس طرح کے غیر انسانی سلوک اور پولیس کی خواتین پر درندگی کے واقعات کا از حود نوٹ کیوں نہیں لیتی ؟ دوسری طرف ہریانہ میں پیدا اور حیدرآباد میں بڑی ہوئی سائنا نہوال نے بھی دہلی پولیس کی درندگی پر منہ کھولنا مناسب نہیں سمجھا ۔ ویسے بھی بے چاری سائنا نہوال کیونکر منہ کھول سکتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق خود بی جے پی میں اسے بدشگون اور منحوس قرار دیا جارہا ہے ۔ سائنا نے اپنی بہن کے چندرا شو نہوال کے ہمراہ حال ہی میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی اس وقت 29 سالہ نہوال کا کہنا تھا کہ وہ محنتی انسانوں کو پسند کرتی ہے اور وزیراعظم مودی نے ملک کے لیے بہت کچھ کیا اور وہ ان سے کافی متاثر ہیں ۔۔