دہلی کا تشدد سکھ دشمن فسادات کی ڈراؤنی فلم کی مانند : شیو سینا

   

امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ میں قومی دارالحکومت میں تشدد کے پس پردہ سازش کی باتیں تشویشناک۔ وزارت داخلہ کا ناواقف ہونا قومی سلامتی کیلئے نقصان دہ
ممبئی ، 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے دہلی میں تشدد کو کسی ’’خوفناک فلم‘‘ کے مماثل قرار دیا جس میں 1984ء کے سکھ دشمن فسادات کی افسوسناک حقیقت کو پیش کیا گیا ہے، اور کہا کہ ’’خونریزی‘‘ نے قومی دارالحکومت کو ایسا بدنام کیا جو پہلے کبھی نہیں ہوا جبکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ’’پیام محبت‘‘ کے ساتھ ہندوستان میں موجود تھے۔ پارٹی ترجمان ’’سامنا‘‘ میں چہارشنبہ کو شائع اداریہ میں افسوس ظاہر کیا گیا کہ ٹرمپ کا دہلی میں ایسے ماحول میں استقبال ہوا جبکہ سڑکوں پر خونریزی جاری تھی۔ یہ تشدد عین ممکن یہ پیام دے سکتا ہے کہ مرکزی حکومت دہلی میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ ’’دہلی میں تشدد پھوٹ پڑا ہے۔ لوگ سڑکوں پر لاٹھیوں، تلواروں، ریوالوروں کے ساتھ دندناتے پھر رہے ہیں، راستوں میں خون بہہ رہا ہے۔ دہلی میں کسی ڈراؤنی فلم جیسی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے، جو 1984ء کے فسادات کی افسوسناک حقیقت کو پیش کرتی ہے۔‘‘ اداریہ میں مزید کہا گیا کہ بی جے پی اُس تشدد میں سینکڑوں سکھوں کی اموات کیلئے ہنوز کانگریس کو مورد الزام ٹھہراتی ہے، جو اُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹ پڑا تھا۔ سینا نے کہا کہ یہ پتہ چلانا اور منظرعام پر لانا ضروری ہے کہ دہلی میں جاریہ تشدد کیلئے کون ذمہ دار ہے اور ساتھ ہی ’’بعض بی جے پی قائدین کی جانب سے دھمکیوں اور وارننگ کی زبان استعمال کئے جانے‘‘ کا حوالہ دیا۔ قومی دارالحکومت اُس وقت جل رہا تھا جبکہ وزیراعظم نریندر مودی اور مہمان امریکی صدر ٹرمپ سرکاری سطح پر بات چیت کررہے تھے۔ اداریہ میں کہا گیا: ’’یہ اچھی بات نہیں کہ ٹرمپ کا دہلی میں استقبال تشدد کی خوفناک فلم کے ساتھ ہوا ہے، جس میں سڑکوں پر خونریزی ہوئی، لوگ چلاتے رہے، اور آنسو گیس فضاء میں پھیل رہی تھی۔ ٹرمپ صاحب دہلی کو محبت کے پیام کے ساتھ آئے، لیکن اُن کی آمد سے قبل کیا کچھ ہوگیا؟ احمدآباد میں ’نمستے‘ ہوا اور دہلی میں تشدد۔ پہلے کبھی دہلی اس طرح بدنام نہیں ہوئی تھی۔‘‘ ٹرمپ نے 24-25 فبروری کا اپنا دورۂ ہند گجرات میں احمدآباد سے شروع کیا تھا۔ دہلی کے تشدد میں ابھی تک 17 افراد ہلاک ہوچکے۔

اس تشدد نے اتوار کے بعد سے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے بارے میں شمال مشرقی دہلی کے کئی حصوں کو لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ایسی رپورٹس پر کہ تشدد کو دانستہ طور پر ٹرمپ کے دورے کے موقع پر برپا کیا گیا، سینا نے کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے الزام عائد کیا ہے کہ قومی دارالحکومت کو ٹرمپ کے دورے کے دوران تشدد بھڑکاتے ہوئے انڈیا کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنے کی سازش رچی گئی۔ اداریہ میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ کا سی اے اے پر تشدد کے پس پردہ سازش کے تعلق سے واقف نہ ہونا قومی سلامتی کیلئے نقصان دہ ہے۔ اسی ہمت کے ساتھ فسادات کو کنٹرول کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں جس طرح آرٹیکل 370 اور 35A منسوخ کئے گئے۔ اداریہ میں مزید کہا گیا کہ دہلی کے شاہین باغ میں اینٹی سی اے اے احتجاج سپریم کورٹ کی جانب سے ثالث ٹیم کو مقرر کرنے کے باوجود ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ سینا نے کہا: ’’یہ کہا جارہا ہے کہ تشدد پھوٹ پڑنے کی وجہ بعض بی جے پی قائدین کا دھمکیوں اور انتباہ کی زبان استعمال کرنا ہے۔ لہٰذا، کیا کسی نے ایسا چاہا کہ (شاہین باغ میں) پُرامن ایجی ٹیشن فسادات کی موجودہ شکل اختیار کرے؟ (انھیں) کم از کم ٹرمپ کی ملک سے روانگی تک انتظار کرنا چاہئے تھا۔‘‘