دہلی کے نتائج وادی کشمیر میں عوامی دلچسپی کا باعث

   

جگہ جگہ عوام میں کجریوال اور عام آدمی پارٹی کی کامیابی موضوع بحث

سری نگر، 11 فروری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کے اسمبلی انتخابات میں حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کی شاندار کارکردگی وادی کشمیر میں عوام و خواص کی دلچسپی کا باعث بھی رہی اور موضوع بحث رہی۔اگرچہ لوگ ٹوجی انٹرنیٹ خدمات آٹھ گھنٹوں تک معطل رہنے کے باعث سوشل میڈیا پر اس بارے میں بھرپور انداز میں اظہار خیال نہیں کرسکے تاہم ہڑتال کی وجہ سے لوگ گھروں میں ہی رہنے کے باعث جہاں ٹی وی سیٹوں پر انتخابی نتائج کی پیش رفت سے لگاتار اطلاعات حاصل کرتے رہے وہیں بند دکانوں اور پارکوں میں بھی عآپ کی کارکردگی بالخصوص اروند کجریوال کی قائدانہ صلاحیتوں اور سیاسی کامرانیوں و کمزوریوں کے مختلف زوایوں اور گوشوں پر بھی بلحاظ فہم ودانش گفتگو اور بحث و تمحیص میں مصروف رہے ۔تاہم بیرون وادی کشمیر مقیم کشمیریوں نے دلی انتخابات کے نتائج کے بارے میں سوشل میڈیا پر اپنے اپنے تاثرات کا بھرپور انداز میں اظہار کیا۔سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے دہلی انتخابی نتائج پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے دہلی والوں سے تاکید کی تھی کہ اپوزیشن کو بجلی کا کرنٹ دیں وہ خود ہی جھلس گئے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اروند کجریوال سے کوئی امید وابستہ ہی نہیں ہے تاہم پھر بھی لوگ دہلی میں ایک بار پھر عآپ کے بر سر اقتدار آنے کے خواہش مند ہیں۔ایک شہری نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ اروند کیجریوال نے آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور جموں کشمیر کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے مرکزی فیصلوں کی حمایت کی تھی جس کے باعث اہلیان کشمیر میں ان کی امیج متاثر ہوئی۔