دہلی ہائی کورٹ نے “یو پی ایس سی جہاد”کے متعلق سدرشن ٹی وی کے متنازعہ پروگرام پر لگائی روک

   

دہلی ہائی کورٹ نے “یو پی ایس سی جہاد”کے متعلق سدرشن ٹی وی کے متنازعہ پروگرام پر لگائی روک

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے سدرشن ٹی وی پر متنازعہ پروگرام کی نشریات پر جمعہ کو روک لگائی ہے ، شہری خدمات میں منتخب ہونے والے مسلم امیدواروں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر یہ نوٹس جامعہ ملیہ اسلامیہ ، دہلی کے موجودہ اور سابق طلبا کی جانب سے ایک درخواست دائر کرنے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

پروگرام کے متنازعہ پرومو کے ذریعہ چینل کے ایڈیٹر انچیف چیف سریش چہونکے نے نشر کیا ، جامعہ نے وزارت تعلیم کو خط لکھ کر اس مسئلے سے آگاہ کیا اور اس سے مناسب کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔

اس کے مواصلات میں یونیورسٹی نے کہا کہ سدرشن ٹی وی نے نہ صرف یونیورسٹی اور ایک خاص برادری کے امیج کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ یونین پبلک سروس کمیشن کی بھی شبیہ بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔

جامعہ طلباء کے گروپ سمیت متعدد عوامی شخصیات جن میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین شامل ہیں انہوں نے اقلیتی برادری کے خلاف انتشار کی مذمت کی۔

پرومو ویڈیو میں چہونکے نے کہا کہ “سرکاری نوکرشاہی میں مسلمانوں کے گھسپیٹ پر بڑا خلاصہ، اخیر اچانک مسلمان آئے ایے ایس، آئی پی ایس میں کیسے بڑھ گئے ۔

وہ سول امیدواروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں بات کرتے ہیں جنہوں نے سول سروسز امتحان کے لئے کوالیفائی کیا ، اور اسے “یو پی ایس سی جہاد” قرار دیا۔ انہوں نے مزید پوچھا کہ اگر جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے “جہادی” ریاستی حکومتوں میں ضلعی کلکٹر اور سیکرٹری بنے تو کیا ہوگا؟ مزید یہ کہ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں جس میں انہوں نے ویڈیو پوسٹ کی ہے ، چانکیہ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور راشٹریہ سویام سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے آفیشل ٹویٹر ہینڈلز کو بھی ٹیگ کیا ہے۔

ویڈیو کو ان کے انسٹاگرام ہینڈل پر بھی اپلوڈ کیا ہے ، جبکہ ٹویٹر نے اس کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہیں کی ہے۔

ہائی کورٹ کی اس درخواست پر اگلی سماعت 7 ستمبر کو ہوگی۔