دہے کا پہلا مکمل سورج گہن ‘ شمالی ہند میں مکمل نظارہ

,

   

ملک بھر میں صرف جزوی گہن کا نظارہ ۔ عوام میں جوش و خروش
حیدرآباد ۔ دہائی کا پہلا مکمل سورج گہن اتوار کو ہوا۔یہ حلقہ دار سورج گہن تھاجس کے مشاہدہ کیلئے لوگ کافی پُرجوش تھے ۔ جب سورج اور چاند ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوتے ہیں تو مکمل سورج گہن ہوتا ہے لیکن چاند کا سائز نسبتاً چھوٹا ہوتا ہے ،اس کی وجہ یہ ہے کہ سورج چمکتی ہوئی انگوٹھی کی طرح لگتا ہے ۔ مکمل سورج گہن صرف شمالی ہندوستان میں کچھ جگہوں پر دیکھا گیا جبکہ یہ جزوی طور پر ملک کے دیگر حصوں میں بھی دیکھا گیا۔صبح 9.56 سے سہ پہر 2.29 بجے تک ہندوستان میں مختلف مقامات پر مختلف وقتوں پر سورج گہن دیکھا گیا۔ بیشتر مقامات پر جزوی سورج گہن نظر آیا۔ سورت گڑھ (راجستھان)، سرسا، کوروکشیترا (ہریانہ)، اور اتراکھنڈ کے دہرادون، چمولی اور جوشی مٹھ میں، لوگوں کو مکمل حلقہ دار سورج گہن دیکھنے کا موقع ملا۔ ہندوستان میں، دوارکا کے لوگوں نے پہلے صبح 9.56 سورج گہن کا مشاہدہ کیا جبکہ آخرمیں گہن آسام کے ڈبروگڑھ میں نظر آیا۔تلنگانہ میں اس جزوی گہن کا آغاز10بجکر15منٹ پر ہوااور یہ 1بجکر44منٹ کو اختتام پذیر ہواجبکہ اے پی میں اس کاآغاز10.21بجے ہوا اور 1.49بجے تک یہ گہن رہا۔سورج گہن کے موقع پر دونوں تلگو ریاستوں کی منادر بند کردی گئیں۔ملک کے کئی مقامات پر گہن کے دوران چاند کا سائز سورج سے ایک فی صد کم نظرآیا۔ سورج گہن کے شروع میں چاند ایسا نظر آتاہے ، جیسے کسی نے سیب کا ایک حصہ کاٹ لیا ہو۔ سورج کا ایک چھوٹا حصہ چاند سے چھپ جاتا ہے ۔ اس کے بعد چاند کی ڈسک بڑی ہوتی جاتی اور سورج کا بڑا حصہ چھپنے لگتا ہے ۔گہن کے دوران چاند کی پرچھائی زمین پر دیکھی جا سکتی ہے اور لوگ سورج پر چھاتے ہوئے چاند کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ سورج کے بیچ میں پہنچ جاتا ہے ۔ چونکہ چاند سورج کو پوری طرح نہیں ڈھک سکتا، اِس لئے چاند کے ارد گرد سورج کی روشنی کا چمک دار چھلہ نظر آتا ہے ۔ اس وجہ سے اِس طرح کے سورج گہن کو رِنگ آف فائر یا حلقہ دار سورج گہن کا نام دیا گیا ۔