رام مندر زمین گھوٹالہ پر کانگریس کی بی جے پی پر تنقید
نئی دہلی :ایودھیا میں ایک طرف رام مندر تعمیر کا کام زور و شور سے چل رہا ہے، اور دوسری طرف مندر کے لیے زمین خریداری میں بڑے پیمانے پر گھوٹالہ کی بات سامنے آنے سے ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ کانگریس اس تعلق سے بی جے پی پر حملہ آور ہے اور بھگوان رام کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام عائد کر رہی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک صحافتی بیان میں صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ جو لوگ بھگوان کو دھوکہ دے رہے ہیں، وہ انسان کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔ کانگریس نے بی جے پی پر عقائد کا سودا کرنے اور گناہ عظیم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔رندیپ سرجے والا نے بیان میں کہا ہے کہ بھگوان شری رام عقیدت کی علامت ہیں، لیکن بھگوان رام کے روحانی شہر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے کروڑوں لوگوں سے جمع چندہ کا غلط استعمال اور دھوکہ دہی بہت بڑا گناہ اور ’اَدھرم‘ ہے جس میں بی جے پی قائدین شامل ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھگوان رام نے والد کے وعدہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی خوشی سے 14 سال جنگل میں گزار دیئے، لیکن بھگوان رام کے اس عمل سے بی جے پی والوں نے کچھ بھی سبق حاصل نہیں کیا۔ الٹا شری رام مندر تعمیر کے لیے جمع ہوئے چندہ کا غلط استعمال کیا اور مندر کی زمین خریدنے میں کروڑوں کا گھوٹالہ اب پوری طرح ظاہر ہے۔کانگریس ترجمان نے کہا کہ جو کاغذات سامنے آئے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ کسم پاٹھک اور ہریش پاٹھک نے ایودھیا میں 12080 اسکوائر میٹر زمین 18 مارچ 2021 کو شام 7.10 بجے رجسٹرڈ سیل ڈیڈ سے 2 کروڑ روپے میں روی موہن تیواری و سلطان انصاری کو فروخت کر دی۔ اسی دن یعنی 18 مارچ 2021 کو شام 7.15 بجے یہی 12080 اسکوائر میٹر زمین روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کے ذریعہ شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ معرفت سکریٹری چمپت رائے کو 18.5 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کا رجسٹرڈ اقرارنامہ کے ساتھ رقم ادا کی گئی ۔ دونوں ہی رجسٹرڈ کاغذات پر انل مشرا اور رشی کیش اپادھیائے گواہ ہیں۔