دیش ، دستور اور تحفظات پر خطرے کے بادل : کے ٹی آر

   

وعدوں کی عمل آوری میں کانگریس حکومت ناکام ، بی جے پی مذہبی جذبات بھڑکا رہی ہے
حیدرآباد کو مرکز کا زیر انتظام علاقہ بنانے کی سازش کی جارہی ہے ، بی آر ایس 12 حلقوں پر کامیابی حاصل کرے گی
حیدرآباد ۔ 7 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے کہا کہ بی جے پی کی فرقہ پرستی اور کانگریس کی دھوکہ بازی سے عوام عاجز آچکے ہیں ۔ لوک سبھا انتخابات میں ان دونوں جماعتوں کو شکست دیتے ہوئے بی آر ایس کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے کا عوام فیصلہ کرچکے ہیں ۔ بی آر ایس تلنگانہ میں 12 سے زیادہ حلقوں پر کامیابی حاصل کرے گی اور مرکز میں حکومت تشکیل دینے میں اہم رول ادا کرے گی ۔ آج اپنی قیام گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر بی آر ایس کے قائد شیخ عبداللہ سہیل بھی موجود تھے ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ آج 7 مئی کو کانگریس حکومت تشکیل پانے کے پانچ ماہ مکمل ہوگئے ہیں ۔ ان پانچ ماہ میں عوام کو اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ دھوکہ کھا چکے ہیں ۔ کانگریس پارٹی نے عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھائی ۔ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان اتحاد ہونے کی جھوٹی تشہیر چلائی ۔ اب سب کچھ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا ہے ۔ سوائے خواتین کو بسوں میں مفت سفر کے دوسرا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا ہے ۔ اگر کیا گیا ہے تو چیف منسٹر اے ریونت ریڈی وائیٹ پیپر کی شکل میں تفصیلات پیش کریں ۔ اگر بی آر ایس کا بی جے پی سے اتحاد ہوتا تو میری بہن کویتا 50 دن سے تہاڑ جیل میں نہیں ہوتی بلکہ آزاد ہوتی ۔ میری بہن کے جیل جانے کا میری ماں کو جو غم ہے اس کو میں دیکھ نہیں پارہا ہوں ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ پورے ملک میں اترپردیش ، مغربی بنگال ، مہاراشٹرا اور کرناٹک میں اقلیتوں کی بہت زیادہ آبادی ہونے کے باوجود ان ریاستوں میں تلنگانہ سے کم اقلیتی بجٹ ہے جب کہ تلنگانہ میں ان ریاستوں سے بہت کم اقلیتوں کی آبادی 50 لاکھ ہے جن کے لیے کے سی آر سرکار نے 2200 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا تھا ۔ اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے 204 ٹمریز اسکولس قائم کئے جن میں 1.32 لاکھ طلبہ زیر تعلیم ہیں اور فی طالب علم سالانہ 1.20 لاکھ روپئے خرچ کئے گئے ۔ اقلیتوں کے لیے اس طرح عصری تعلیمی نظام سارے ملک میں کہیں نہیں ہے ۔ بی آر ایس اقتدار سے محروم ہوتے ہی شہر حیدرآباد میں پینے کے پانی کی قلت اور برقی بحران شروع ہوچکا ہے ۔ یہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے نظم و نسق سے متعلق نااہلی کا نتیجہ ہے ۔ چیف منسٹر عوامی مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے خود پیسہ بنانے اور دہلی کو پیسہ بھیجانے میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ کانگریس کے 6 ماہی دورے حکومت کے دوران 250 کسان 8 بافندے اور 50 سے زائد آٹو ڈرائیورس خود کشی کرچکے ہیں ۔ ریاست میں 16 اضلاع کو برخاست کرتے ہوئے جملہ اضلاع کی تعداد 17 تک محدود کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔ اس کے لیے جوڈیشیل کمیشن تشکیل دیا گیا ہے ۔ خواتین کو ماہانہ 2500 روپئے دینے کا وعدہ کیا گیا ۔ وعدے کی ناکامی کے باوجود راہول گاندھی سے اس کی جھوٹی تشہیر کرائی جارہی ہے ۔ اس معاملے میں راہول گاندھی نے بے شرمی کی حد کردی ہے ۔ حکومت جنوری سے آسرا پنشن نہیں دے رہی ہے ۔ ریونت ریڈی کے بڑے بھائی مودی جی نے تمام وعدوں سے انحراف کرتے ہوئے عوام کو دھوکہ دیا ہے ۔ اب صرف رام مندر کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں جو غیر دستوری اور انتخابی ضوابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بھی ہے ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ چار سال قبل کے سی آر نے یادگیری گٹہ پر عالیشان مندر تعمیر کی ہے مگر کبھی اس مندر کے نام پر ووٹ نہیں مانگا ہے ۔ وزیراعظم بھگوان رام کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں مگر راج دھرم کا پالن کرنے میں پوری طرح ناکام ہوگئے ہیں ۔ بی جے پی حیدرآباد کو مرکز کا زیر انتظام علاقہ بنانے کی سازش کررہی ہے ۔ بی جے پی کو دستور ، شریعت ، تحفظات اور حیدرآباد کو مرکز کا زیر انتظام علاقہ بنانے سے صرف بی آر ایس روک سکتی ہے ۔۔ 2