دینی مدارس کی حفاظت امت مسلمہ کی اہم ذمہ داری

   

لاک ڈاؤن سے درسگاہیں ابتر ، مولانا رحیم الدین انصاری ، حافظ پیر شبیر احمد ، مولانا سعید قادری کا بیان
حیدرآباد۔22مئی (سیاست نیوز) دینی مدار س کی مالی امداد اور انہیں معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے امت کے اہل خیر حضرات کو دینی مدارس کی اعانت کرنا چاہئے اوران مدارس کی حفاظت کی ذمہ داری کو سمجھنا امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔دینی مدارس کے تحفظ اور ان کے استحکام کے ذریعہ ہی آئندہ نسلوں میں اسلامی تعلیمات کی منتقلی اور قرآن کی حفاظت کو ممکن بنانے میں تعاون کیا جاسکتا ہے اورمعاشرہ میں پیدا ہونے والی بے دینی کے سد باب کیلئے علماء کی موجودگی لازمی ہے جو کہ ان دینی مدارس سے فارغ ہونے کے بعد ہی اصلاح امت کا کام انجام دیتے ہیں۔ مولانا محمد رحیم الدین انصاری ناظم دارالعلوم حیدرآبادنے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے سبب دینی مدارس کی حالت انتہائی ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دینی مدارس سے نکلنے والی افواج شرعی سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں اسی لئے ان درسگاہوں کی حفاظت و استحکام پر لازمی توجہ دی جانی چاہئے ۔مولانا محمد رحیم الدین انصاری نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد جو حالات پیدا ہوئے ہیں ان حالات میں امت مسلمہ کو کئی ایک مسائل درپیش ہیں اور ان معاشی مسائل کا شکار ہونے والوں میں دینی مدارس کی بھی بڑی تعداد شامل ہے جو کہ شہر حیدرآباد کے علاوہ اضلاع میں خدمات انجام دے رہی ہے۔انہوں نے بتایاکہ وقت کا اہم تقاضہ ہے کہ امت مسلمہ مدارس دینیہ کے استحکام اور ان کے تحفظ کے لئے تعاون کریں ۔ انہو ںنے بتایا کہ جن حالات کا شکار خانگی تعلیمی ادارے ہوئے ہیں ان سے زیادہ سنگین حالات کا شکار دینی مدارس ہوئے ہیں کیونکہ دینی مدارس میں مقیم طلبہ و اساتذہ جنہیں ہاسٹل کی سہولت فراہم کی جاتی ہے انہیں دو ماہ تعطیلات کے دوران بھی نہ صرف قیام و طعام کی سہولت فراہم کرنی پڑی ہے بلکہ اساتذہ کو مشاہرہ کی اجرائی کے علاوہ لاک ڈاؤن کے بعد روانگی کے اخراجات بھی ادا کرنے پڑے ہیں۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علمائے ہند نے شہر حیدرآباد میں موجود جامعات و دینی درسگاہوں کے ساتھ ساتھ ان دینی مدارس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے جو کہ دیہاتوں اور منڈلو ںمیں چلائے جا رہے ہیں ۔ انہو ںنے امت مسلمہ کے اہل خیر حضرات سے خواہش کی کہ وہ دینی مدارس کو فطرہ کی رقم کے ذریعہ مدد کریں تو کشمش یا کھجور کی قیمت کے مماثل ادا کرتے ہوئے ان کے معاشی استحکام پر توجہ دیں۔ مولاناحافظ پیر شبیر احمد نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کے علاوہ پڑوسی ریاستوں میں موجود دینی مدارس کی مدد کے سلسلہ میں امت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا کرتے ہوئے ان چھوٹے چھوٹے دینی مدارس کو بند ہونے سے بچایا جاسکتا ہے جو کہ دیہی علاقوںمیں علمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دینی مدارس کے تحفظ کے ذریعہ نسلوں میں دین کی بیداری کوبرقرار رکھا جاسکتا ہے ۔مولانا سید احمد الحسینی سعید القادری صدر قادریہ انٹرنیشنل آرگنائزیشن نے کہا کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی صورتحال کا ہر شعبہ کو نقصان ہوا ہے اور ہر شعبہ کے نقصانات کی پابجائی ممکن ہے لیکن دینی مدارس کو ہونے والے نقصانات کو اگر امت کی جانب سے نظرانداز کیا جاتا ہے تو ان نقصانات کی پابجائی ممکن نہیں ہے بلکہ اس کے منفی اثرات نسلوں پر بھی مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مخیر حضرات کو اپنی زکواۃ ‘ خیرات ‘ صدقات کے علاوہ عطیات کے ذریعہ دینی مدارس کی اعانت کرنے کی ضرورت ہے اور موجودہ صورتحال میں دینی مدارس کی مدد کرنا ناگزیر ہوچکا ہے ۔ مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری نے کہا کہ اگر دینی مدارس کو ہونے والے نقصانات کو نظر انداز کیاجاتا ہے تو وہ اشاعت دین اور شرعی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ثابت ہوگا اسی لئے غرباء مستحقین کی مدد کے ساتھ ساتھ ان دینی مدارس کی مدد کیلئے بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔