ہم غزہ کو اپنے دائرہ اختیار میں لیں گے
اردن کے شاہ عبداللہ کی وائیٹ ہاؤس میں میزبانی سے قبل میڈیا سے بات چیت میں ٹرمپ نے کیا اپنے جنون کا اعادہ
واشنگٹن : امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو امریکہ کے دائرہ اختیار میں لیں گے اور اسے برقرار رکھیں گے۔ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی میزبانی کی۔ شاہ عبداللہ سے ملاقات سے قبل انہوں نے اوول آفس میں پریس کے ارکان سے غزہ کے بارے میں بات کی۔غزہ سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن جیسے ہمسایہ ممالک میں بھیجنے کے اپنے منصوبے کو یاد کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ غزہ رہنے کے قابل علاقہ نہیں ہے اور اسے دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ آیا امریکہ غزہ کو خریدے گاٹرمپ نے کہا کہ وہاں خریدنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے ہم اس پر کنٹرول کریں گے اور اسے برقرار رکھیں گے آخر کار، ہم اس منصوبے کو نافذ کریں گے جس سے مشرق وسطی میں لوگوں کے لئے بہت ساری ملازمتیں پیدا ہوں گی. مجھے لگتا ہے کہ یہ جگہ ہیرا ہو سکتی ہے۔یہ دلیل دیتے ہوئے کہ امریکہ کا غزہ پر کنٹرول طویل عرصے میں پہلی بار مشرق وسطی میں استحکام میں لا سکتا ہے ، ٹرمپ نے کہا کہ “فلسطینی ، یا وہ لوگ جو اس وقت غزہ میں رہ رہے ہیں ، محفوظ طریقے سے رہیں گے۔ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینی غزہ پٹی میں نہیں رہنا چاہتے لیکن ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ مصر اور اردن سے کچھ زمین لیں گے اور فلسطینیوں کو وہاں آباد کریں گے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مصر غزہ منصوبے کو قبول کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں اگر 100 فیصد نہیں تو 99 فیصد یہ عمل مصر کے ساتھ مل کر کیا جا سکتا ہے۔’یہ پوچھے جانے پر کہ قبضہ کرنے اور اس کی تعمیر کے بعد غزہ کو کس طرح استعمال کیا جائے گا، ٹرمپ نے کہا، “ہم اسے بہت مناسب طریقے سے چلائیں گے۔ یہ بہت بڑے پیمانے پر اقتصادی ترقی کرے گا، شاید اس علاقے میں سب سے بڑے پیمانے پر. ہم وہاں بہت سی اچھی چیزیں بنانے جا رہے ہیں، جن میں ہوٹل، دفتری عمارتیں، رہائش گاہیں اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا مقبوضہ مغربی کنارے کے لیے کوئی ‘منصوبہ’ ہے، ٹرمپ نے کہا کہ ان کا ایجنڈا صرف غزہ ہے اور مغربی کنارے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔دوسری جانب اردن کے شاہ عبداللہ نے ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیانات کے جواب میں احتیاط کا اظہار کیا لیکن واضح اندازے لگانے سے گریز کیا۔