فلائی اوور کی تعمیر سے خطرہ ۔ سڑک کے دونوں جانب کی جائیدادیں زد میں آنے کے اندیشوں سے تشویش
حیدرآباد 18 نومبر : ( سیاست نیوز) : 1892 میں تعمیر کی گئی دیوڑھی نذیر نواز جنگ محل حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی فہرست میں گریڈ 3 کی ہیرٹیج عمارت کے طور پر رجسٹرڈ ہے ۔ دکن طرز کے فن تعمیر میں اس محل کو 1996 میں انڈین نیشنل ٹرسٹ فار کلچرل ہیرٹیج سے ایک ایوارڈ بھی ملا تھا ۔ محل کے داخلی دروازے کے طور پر مشرقی جانب پرانا گڑھ اب وقت کے ساتھ گم ہوجائے گا ۔ آنے والی نسلوں کو تاریخ کے اوراق میں پڑھنا چاہئے کہ بیگم پیٹ میں کبھی نظام دور کا گڈھ تھا ۔ کیوں کہ اس گڈھ کی کہانی فلائی اوور کی تعمیر کے حصے کے طور پر ختم ہوجائے گی ۔ وقار العمراء کی اولاد میں بہت اس پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ قلعہ کی فصیل پر پہاڑ ٹاور ( گڈھ ) غائب ہورہا ہے ۔ تمام ممالک اپنی تاریخی عمارتوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ان کے آثار کو مٹایا جارہا ہے ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے 2019 میں ارم منزل کو منہدم کرنے حکومت کی کوشش کو مسترد کردیا تھا ۔ دیوڑھی نذیر نواز جنگ محل 1680.18 ایکڑ کا حصہ ہے ۔ پانچویں نظام کی بیٹی جہاندار النساء بیگم کی شادی وقار العمراء سے ہوئی ۔ وقار العمراء کی اولاد یہاں رہتی تھی ۔ اس محل کے مشرقی جانب پرانے گڈھ کو 17.6 میٹر کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے ۔ جس سے سڑک کی توسیع میں 50 فٹ سے زیادہ زمین ضائع ہوجائے گی ۔ اس تناظر میں نشاندہی کی گئی پیمائشوں پر مبنی سروے کے نتیجے میں قلعہ جو کہ محل کا داخلی دروازہ ہے کو مکمل مسمار کردیا جائے گا ۔ حیدرآباد اور سکندرآباد کے درمیان نقل و حمل کو آسان بنانے 2007 میں رسول پورہ جنکشن سے نیکلس روڈ تک پاٹی گڈہ اور سنجیویا پارک ریلوے اسٹیشن کے راستے ایک فلائی اوور کی تجویز پیش کی گئی تھی ۔ طویل عرصے کے بعد حکام نے اس کا سنگ بنیاد رکھنا شروع کیا ہے ۔ جس سے فلائی اوور کی تعمیر کے دوران سڑک کو نمایاں طور پر چوڑا کرنا ہوگا ۔ فی الحال یہ صرف 60 فٹ ہے لیکن اسے 120 فٹ تک بڑھایا جائے گا ۔ عہدیداروں نے اس سڑک کی چوڑائی پر پرانے گڈھ پر 17.6 میٹر اور اس سے گزرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ 20.2 میٹر کی جگہ کو نشان زد کیا ہے ۔ اس طرح کم از کم 9 میٹر سے 20.2 میٹر تک نشانات لگائے گئے ہیں ۔ نظام دور کے گڈھ کے علاوہ سنجیویا پارک ایم ایم ٹی ایس اسٹیشن کے سامنے حصے کو بھی 13.3 میٹر تک حاصل کیا جارہا ہے ۔ جس سے مکانات بھی متاثر ہونگے ۔ سڑک کے دائیں جانب 36 اور بائیں جانب 11 جائیدادوں کو حاصل کرنے نشانات لگائے گئے ہیں ۔ وقار العمراء خاندان کے کئی لوگوں کی رائے ہے کہ تاریخی عمارتوں کو نقصان پہنچائے بغیر ایک ایلیوٹیڈ کوریڈور بنایا جاسکتا ہے ۔۔ ش