معصوم بچوں کی جان سے کھلواڑ، سرپرستوں میں تشویش، پولیس خاموش تماشائی
دیگلور ۔ 29 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) دیگلور میں پرائیویٹ اسکولوں کو بس اور اسکول ویانس نہ ہونے کی وجہ سے مجبوراً والدین اپنے بچوں کو آٹو رکشاؤں سے اسکولس اور کالجس کو بھیج رہے ہیں۔ یہ آٹو ڈرائیورس اسکولی بچوں کو بھر بھر کر اسکول کو لیکر جا رہے ہیں، ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے ان آٹو رکشاؤں کو کیا آر ٹی او روڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ان آٹوز کو 20 بچے سواریوں کا کافٹنیس سرٹیفکیٹ” دیا گیا ہے؟ کیا ان کے پیپرس درست ہیں؟ کیا ان کے انشورنس کاغذاتِ مکمل ہیں، آٹو ڈرائیورس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تک نہیں ہے۔ ان سب کی تحقیقات پولیس قطعی نہیں کررہی ہے۔ واضح رھیکہ دیگلور یہ تعلقہ ریاست تلنگانہ سے متصل ہے اور وہاں کے طلباء و طالبات مہاراشٹرا کے دیگلور میں حصول تعلیم کیلئے آتے ہیں ایسے میں صبح ایک اسکول کے آٹو رکشہ کو دیکھا شہر دیگلور میں بھی اور جس میں طلباء آٹو ڈرائیور کے آزو، بازو، درمیان کی سیٹ کے علاوہ عقب میں فوٹ بورڈ پر لٹک کر تلنگانہ کے مرزاپور سے دیگلور جارہے تھے۔ ایسے میں کوئی بڑا حادثہ ہونے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ اسی طرح سے معصوم بچے فٹ بورڈ پر لٹک لٹک کر سفر کر رہے ہیں اس کے علاوہ خاص توجہ دینے کی شکایت یہ ہے کہ ان کے 20 – 20 کلو کے وزنی اسکولی بیاگس آٹو ڈرائیورس اپنے سامنے دونوں جانب سائیڈ گلاس پر لٹکاتے ہیں اور اسکولوں کا ٹائم مینٹین کرنے کے لیے اسپیڈ [ SPEED ] میں آٹو بھگاتے ہیں جبکہ انہیں سائیڈ گلاس پر بیاگوں کی کافی تعداد لٹکی ہوئی ہونے سے آگے کا دیکھتا ہے نہ پیچھے کا دکھتا ہے۔ عوام کا ماننا ہے جس طرح سے یہ آٹو ڈرائیورس اپنی من مانی کرکے اسکولی معصوم طلباء کی جان جوکھم میں ڈال کر اسکولوں کو لے جارہے ہیں ایسی میں پولیس ان تمام آٹو والوں پر کیا کارروائی کریگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتلائیگا۔