دیگلور کا موضع مانور، تلنگانہ میں شمولیت کیلئے کوشاں

   

گزشتہ 70 سال سے بنیادی سہولیات کا فقدان، دیہی عوام کی مہاراشٹرا حکومت سے شکایت

دیگلور ۔ 28 ڈسمبر ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مہاراشٹرا ۔ کرناٹک کی سرحد پر واقع مواضعات کے تعلق سے لسانی بنیادوں پر اور دیگر مسائل کو لے کر ابھی دونوں ریاستوں کے چیف منسٹرس اور ان کی کابینہ کوئی حل نکالنے سے قاصر ہیں وہیں دیگلور تعلقہ کے سب سے بڑا ضلع پریشد سرکل کی عوام الناس 3 تا 5 کلومیٹر پر ہی واقع ریاست تلنگانہ میں شمولیت کے لئے آئے دن میٹنگس کر رہے ہیں۔ ضلع پریشد حلقہ مانور میں میٹنگ منعقد ہوئی ہیں جس میں قائدین نے تیکھے انداز میں بی جے پی اور ریاستی حکومت مہاراشٹرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 70 سال سے ہمارے سرکل کی جانب کسی کی نظر ہی نہیں پڑی جب کہ یہاں سے تین کلومیٹر پر واقع ریاست تلنگانہ اور ریاست کرناٹک کے مواضعات میں تمام بنیادی سہولیات صاف پانی ، فلٹرڈ واٹر، سیمنٹ روڈس، طبی سہولیات ایمبولنس کی سہولیات ، دواخانے اور مدارس کی عصری عمارات اور دیگر ٹرانسپورٹ سہولتیں مہیا ہیں جبکہ مانور اور اس سے متصل مواضعات گونڈور، سوپور، مانور خورد، مانور کلاں ،سومور،بیمبرہ، بیمبرہ تانڈہ ، ایڈور ، رمتاپور، بیجل واڑی، کنمارپللی ،وغیرہ مواضعات آج بھی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ۔ ان مواضعات کے بچوں نے آج تک بھی مہاراشٹرا اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی سرکاری بس نہیں دیکھیں ۔ انہوں نے اس سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ دیگلور سے جو بس آتی ہیں وہ رات میں کب آتی ہیں اور صبح سویرے کب چلی جاتی ہیں کوئی پتہ نہیں البتہ یہاں سے 3 تا 5 کلومیٹر کی دوری پر واقع ریاست کرناٹک اور تلنگانہ کی سرکاری بسیں یہاں پر باقاعدہ طور پر ایک کے پیچھے ایک آتی ہیں تو وہاں کے تمام بچے شش و پنج میں مبتلا ہیں کہ آیا وہ کرناٹک میں ہیں یا ریاست تلنگانہ میں ہیں ؟ آج تک بھی اس کا انھیں انکشاف نہیں ہو سکا ، نہ ہی ان کے لیے طبی سہولیات فراہم ہیں نہ ہی پرائمری سیکنڈری اسکولس برابر ہیں لوگوں کو کچھ بھی کام ہو تو سیدھے 35 سے 40 کلومیٹر کی دوری پر واقع دیگلور خانگی آٹو رکشاؤں میں لٹکتے ہوئے جان جوکھم میں ڈال کر آنا پڑتا ہے ۔ ایسا لوگوں نے شکایات کی ہیں۔ ان مواضعات کے لوگوں نے سرپنچ چندر ریڈی سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آزادی ملکر 75 سال ہوئے ہم آج تک بھی کانگریس پارٹی کے وفادار ووٹرز رہے ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ آیا ہم ہندوستان میں ہیں یا نہیں بھی ہیں ایسی شکایت سرپنچ نے بھی کی ہے۔ اس سے قبل حلقہ اسمبلی دیگلور کے انتخابات کے موقع پر مسلم سماج کے لیے عیدگاہ کی تعمیر کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے فلور لیڈروں نے یہاں پر باقاعدہ طور پر اعلان کیا تھا۔ کانگریس پارٹی کے ایم ایل اے مسٹر جیتیش راؤ انتاپورکرکثیر ووٹوں سے منتخب ہوکر آنے کے باوجود بھی یہ وعدہ وفا نہ ہوسکا۔ اس علاقہ سے کانگریس کا ایم ایل اے ہونے کے باوجود بھی اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ اس طرح سے ضلع پریشد سرکل مانور ترقیاتی اسکیمات سے کوسوں دور ہیں جبکہ تین سے چار کلو میٹر پر واقع ریاست تلنگانہ سنہرے دور سے گزر رہا ہے اگر یہ کہا جائے تو بھی مبالغہ نہیں ہوگا۔ تمام دیہاتی تلنگانہ ریاست میں شمولیت کے لیے وہاں کی شہریت حاصل کرنے کے لیے قانونی معلومات بھی لے رہے ہیں۔