دیگلور کے دیہاتوں میں قلت آب کا مسئلہ نہایت سنگین

   

مقامی عوام مزدوری چھوڑ کر 3 کلو میٹر دورریاست تلنگانہ کے تانڈا سے پانی لانے پر مجبور

دیگلور۔/8 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) دیگلور تعلقہ میں جبکہ موسم گرما عروج پر ابھی سے دکھائی دے رہا ہے اور یہاں سے دور دراز کے دیہات جو ریاست تلنگانہ کی سرحد سے متصل ہیں وہاں پر حکومت مہاراشٹراکی جانب سے پینے کے پانی کے خصوصی انتظامات نہ ہونے کے سبب گزشتہ 22 دنوں سے بیمرا تانڈا اور دیہاتوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت پائی جاتی ہے وہاں کے دیہاتی مزدوری ودیگر کام کاج چھوڑ چھاڑکر حصول پانی کے لیے صبح چار بجے سے ہی کوشاں ہیں۔ دھوپ اور گرمی کی تمازت میں پیدل جا کر عورتوں بچوں بوڑھوں کو دور دراز سے پانی لانا ایک کٹھن مسئلہ ان دیہاتیوں کے لیے پیدا ہو گیا ہے اور حکومت کے تئیں دیہاتوں میں کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس سے قبل ان دیہات والوں نے حکومت مہاراشٹرا سے مطالبہ کیا تھا کہ ان متاثرہ 12 دیہاتوں کو تلنگانہ میں منتقل کر دیا جائے انتخابات کے موقع پر بی جے پی کی جانب سے ان دیہاتوں،تانڈوں میں خصوصی میٹنگس لے کر بی جے پی کو مہاراشٹرا میں منتخب کرنے کے لیے بہت کوششیں ہوئیں۔ چنانچہ حال ہی میں حلقہ اسمبلی دیگلور سے جیتیش انتاپور کر کا انتخاب عمل میں آیا۔ لیکن گزشتہ 22 دنوں سے پانی کی قلت ہو گئی ہے دیہاتیوں کو اپنی مزدوری،کھیتی، کاروبار چھوڑ چھاڑ کر دو تا تین کلومیٹر کی دوری سے گھولا تانڈا (تلنگانہ) سے پینے کے پانی کاحصول کرنا پڑ رہا ہے جبکہ تلنگانہ کے گھولا تانڈہ جانے کیلئے کوئی پختہ راستہ روڈ بھی تعمیر کردہ نہیں ہے ، سائیکل، بائیک ، آٹو رکشا ،پک اپ ویان بھی اس کچے تنگ راستے کے سبب گزر نہیں سکتے۔ بلکہ خواتین اور بوڑھوں کو دو دو کی قطار میں جاکر راستے سے گزر کر حصول پانی کے لیے دقتیں ہو رہی ہیں۔ اس امر میں سماجی کارکن وشال پوار (مبصر کانگریس پارٹی) نے ڈپٹی کلکٹر دیگلور، تحصیلدار اور بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر کو میمورنڈم کے ذریعے سے اطلاع دی ہے کہ ان دور دراز کے کٹھن علاقوں مواضعات میں جلد از جلد پانی کے ٹینکرس مہیا کیے جائیں۔