دیہی عوام کوفاقہ کشی پرمجبورکرنے کی سازش

   

Ferty9 Clinic

دوباک میں ضامن روزگارنئے قوانین کی کاپیاں نذرآتش‘ سی پی آئی ایم کا احتجاج

دوباک ۔20دسمبر(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار ضمانت ایکٹ (MGNREGA) 2005 کو برقرار رکھنے اور مرکزی حکومت کے نئے مجوزہ قوانین کے خلاف سی پی آئی (ایم) کی جانب سے ضلع سدی پیٹ دوباک منڈل ہیڈ کوارٹر میں زبردست احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر پارٹی کارکنوں نے نئے دیہی روزگار ضمانت ایکٹ 2025 کی کاپیاں نذرِ آتش کیں اور بی جے پی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ سی پی آئی (ایم) کے ضلعی سکریٹری ممبر جی بھاسکر نے کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت 2005 کے تاریخی روزگار ضمانت قانون کو ختم کر کے اس کی جگہ ‘گارنٹی فار روزگار اینڈ اجیویکا مشن’ (VB.G RAM G) لا رہی ہے، جو سراسر غریب دشمن اقدام ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نئے قانون کی دفعات دیہی عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کرنے کی ایک گہری سازش ہیں۔ اب تک اس اسکیم میں مرکز کا حصہ 90 فیصد اور ریاست کا 10 فیصد ہوتا تھا۔ اب مرکز نے اپنا حصہ گھٹا کر 60 فیصد کر دیا ہے اور ریاستوں پر 40 فیصد کا بوجھ ڈال دیا ہے، جس سے یہ اسکیم کمزور ہو جائے گی۔ 2005 کے قانون کے تحت سال میں کم از کم 100 دن کے کام کی ضمانت تھی، لیکن نئے نظام میں کام کی فراہمی کو بجٹ کی دستیابی سے جوڑ دیا گیا ہے، جو کہ ناانصافی ہے۔ پہلے کاموں کا انتخاب ‘گرام سبھا’ (دیہی اسمبلی) کے ذریعے ہوتا تھا، لیکن اب ‘نیشنل رورل انفراسٹرکچر اسٹاک’ کے نام پر مرکز خود فیصلے کرے گا، جو جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔سی پی آئی (ایم) رہنماؤں نے کہا کہ آدھار لنکنک کے نام پر پہلے ہی ملک بھر میں کروڑوں جاب کارڈز اور مستفیدین کے نام حذف کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طبقات کی زمینوں کی ترقی، تالابوں کی کھدائی اور کسانوں کے کھیتوں تک سڑکوں کی تعمیر جیسے کاموں کو ترجیح دی جانی چاہیے، جنہیں نئے قانون میں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔پارٹی نے زرعی مزدوروں، غریب کسانوں اور دستکاروں سے اپیل کی کہ وہ اس نئے قانون کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں۔ اس پروگرام میں سی پی آئی (ایم) دوباک ٹاؤن سکریٹری کومپلی بھاسکر، صادق، لکشمی نرسیا، ساجد، ایم ڈی باسط، ناگراجو اور دیگر نے شرکت کی۔