ذات پات پر مبنی کانفرنسوں کے ذریعہ کانگریس یو پی میں اپنے قدم جمائے گی

   

لکھنؤ، 30 ستمبر (یو این آئی) اتر پردیش میں 2027 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس نے اپنی تیاریوں کو عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا ہے ۔ پارٹی کی ریاستی یونٹ نے مختلف ذاتوں کے درمیان اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے تقریباً 15 الگ الگ کانفرنس منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری اور ریاستی انچارج اویناش پانڈے نے بتایا کہ اکتوبر کے وسط سے پارٹی یونٹ 13 تا 15 کانفرنسیں منعقد کرے گی، جن کا مقصد موریہ، کُشواہا، پاسی، نشاد، لودھی اور پٹیل جیسی اہم ذاتوں کو جوڑنا ہوگا۔ کانگریس کے ایک اور سینئر عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ ملک کی سب سے بڑی انتخابی ریاست میں کانگریس کا دوبارہ احیاء یقیناً آسان نہیں ہے ۔ منڈل کمیشن کے بعد کے دور میں کانگریس کا روایتی ووٹ بینک سماج وادی پارٹی، مایاوتی کی بی ایس پی اور بی جے پی کی طرف منتقل ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر 1989 کے بعد سے اتر پردیش میں کانگریس کا کوئی وزیر اعلیٰ نہیں رہا۔ اگرچہ بہار میں پارٹی برسراقتدار اتحاد کی شریک رہی ہے لیکن اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ اتر پردیش میں کانگریس پچھلے 36 برسوں سے مکمل طور پر اقتدار سے باہر ہے ۔ کانگریس قائدین بھی مانتے ہیں کہ طویل عرصے تک اقتدار سے دور رہنے کا اثر اس کے تنظیمی ڈھانچے اور وسائل پر پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے احیاء کی پہلی آزمائش اساتذہ اور فارغ التحصیل طلبہ کے لیے مخصوص قانون ساز کونسل کی 11 نشستوں کے انتخابات ہوں گے ۔ اس سے بھی بڑا امتحان 2026 کے پنچایت انتخابات ہوں گے ، جنہیں 2027 کے اسمبلی انتخابات کا سیمی فائنل مانا جا رہا ہے ۔
دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی ترجمان اَوینیش تیاگی نے کہا کہ کانگریس کے پاس زمینی سطح پر کوئی بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں ہے ۔ ان کے بقول، اتر پردیش میں کانگریس کے لیے سب سے بڑا مسئلہ راہل گاندھی ہیں اور ان دو وجوہات کی بنا پر انہیں شبہ ہے کہ ریاست میں کانگریس کا احیاء ممکن ہو سکے گا۔