عوام میں بیداری مہم چلائی جائے، ہائیکورٹ کے احکامات
حیدرآباد۔ ہائی کورٹ نے حکومت، بلدی نظم و نسق ، پولیس اور انیمل ہسبینڈری محکمہ جات کو ہدایت دی کہ وہ یہ پیام عام کریں کہ اونٹ کا گوشت کھانا غیر قانونی ہے اور جو اونٹ کو ذبح کرینگے انکے خلاف قانونی کارروائی کی جائیگی۔ چیف جسٹس آر ایسچوہان اور جسٹس بی وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے ڈاکٹر ششی کلا کی مفاد عامہ درخواست کی سماعت کرکے حکومت کے اسپیشل کونسل اے سنجیو کمار کو ہدایت دی ہے۔ درخواست گذار نے ریاست میں اونٹوں کی منتقلی اور عیدالاضحی کے موقع پر ذبح کا امکان ظاہر کرکے عدالت سے مداخلت کی اپیل کی۔ ججس نے حکومت کی تحفظ جانوران کیلئے قائم کور کمیٹی کی کارکردگی پر برہمی ظاہر کی اور کہا کہ جب تک رمضان اور بقرعید میں اونٹ کا گوشت کھانے کی روایت پر بھروسہ رہے گا عوام یہ سمجھتے رہیں گے کہ یہ عمل قانوناً جائز ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت کو یہ بتانا ہوگا کہ اونٹ کاٹنا یا فروخت کرنا اور کھانا جرم ہے۔ ججس نے کہا کہ حکام اونٹ کی منتقلی اور ذبیحہ روکنے کچھ زیادہ قدم نہیں اٹھارہے ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ حکام نے جو اعداد و شمار پیش کئے وہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ 2013 و 2017 کے درمیان کی گئی کارروائیوں کے بارے میں عدالت کو واقف کرایا گیا۔ عدالت نے کہا کہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ عہدیداروں میں عزم و حوصلہ کی کمی ہے۔ عدالت نے حکومت کو چوکسی کی ہدایت دی اور کہا کہ آئندہ 10 دنوں میں خلاف ورزیوں کو روکنے اقدامات کئے جائیں۔ آئندہ سماعت 29 جولائی کو مقرر کی گئی۔