ذخائر آب کے قریب کچرا اور ملبہ کو روکنے واچ ٹاؤرس کی تعمیر

   

غیر مجاز قبضوں کو روکنے کیلئے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے اقدامات
حیدرآباد: گریٹر حیدرآباد کے حدود میں ذخائر آب کے قریب کچرا اور ملبہ ڈالنے والوںکی اب خیر نہیں ہے۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی تیاری کرلی ہے تاکہ جھیلوں اور ذخائر آب کو غیر مجاز قبضوں سے بچایا جاسکے۔ عام طور پر ذخائر آب کے قریب ملبہ اور کچرا ڈال کر غیر مجاز قبضے کئے جاتے ہیں۔ جی ایچ ایم سی میں تمام جھیلوں اور ذخائر آب کے قریب واچ ٹاؤرس کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے ۔ جھیل کے رقبہ کے اعتبار سے یہ ٹاورس قائم کئے جائیں گے۔ ہر ٹاور کی تعمیر پر 7.5 لاکھ روپئے کا خرچ آئے گا ۔ زونل کمشنرس نے اپنے علاقوں میں ذخائر آب اور جھیلوں کی نشاندہی کی ہے جہاں ٹاورس قائم کئے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں ٹنڈرس طلب کئے جاچکے ہیں۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 185 جھیل ہیں اور ان میں سب سے زیادہ شیر لنگم پلی زون کے تحت آتے ہیں۔ 30 مقامات پر واچ ٹاؤرس کی تعمیر کیلئے ٹنڈرس طلب کئے گئے جن میں کونڈا پور ، گچی باؤلی ، مادھا پور ، چندا نگر اور دیگر سرکلس شامل ہیں۔ کوکٹ پلی زون میں متکلا کنٹہ آئی ڈی سی ، بالاجی نگر اور دیگر چار ذخائر آب کے قریب واچ ٹاورس کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 17 جھیلوں کی حفاظت کیلئے عملہ کا تقرر کیا گیا ہے۔ تاہم 24 گھنٹے نگرانی کے لئے واچ ٹاؤرس تعمیر کئے جائیں گے جس کا مقصد اطراف کے علاقہ میں کچرے اور ملبے کو ڈالنے سے روکنا ہے۔ عام طور پر رات کے اوقات میں کچرا اور ملبہ ڈال کر غیر مجاز تعمیرات کی راہ ہموار کی جاتی ہے۔ واچ ٹاؤرس پر عملہ دو شفٹوں میں کام کرے گا اور وہ مشتبہ افراد کی سرگرمیوں کو ریکارڈ کرے گا۔ یہ تصاویر عہدیداروں کو روانہ کی جائیں گی۔ 17 جھیلوں کی حفاظت کے لئے 92 افراد پر مشتمل عملہ خدمات انجام دے رہا ہے۔ عملہ کی تعداد میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا تاکہ جھیلوں کی قیمتی اراضیات کا تحفظ ہو۔