ذمہ داریوں کو نبھانے میں ناکامی پر اقتدار پر برقراری بے غیرتی کے مترادف

   

وائرس کے پھیلنے پر نیوزی لینڈ کے وزیر کا استعفیٰ اعلیٰ اقدار کی مثال ، ہندوستان میں ریاستی و مرکزی حکومتوں کو احتساب کی ضرورت
حیدرآباد۔ذمہ داریوں میں ادائیگی میں ناکامی یا اقتدار میںرہتے ہوئے کی جانے والی غلطیوں پر اقتدار چھوڑتے ہوئے عوام سے معذرت خواہی کرنا ہی اخلاقیات ہیں اور ہندستانی سیاست میں اس کی کئی مثالیں سابق میں ملتی ہیں لیکن شائد موجودہ اصحاب اقتدار اخلاقی اقدار کو فراموش کرچکے ہیں اور مکمل بے غیرتی اور بے حیائی کے ساتھ غلطیوں کے باوجود کرسیٔ اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں۔کورونا وائرس کی وباء سے نمٹنے میں ناکامی پر 4یوم قبل نیوزی لینڈکے وزیر صحت مسٹر ڈیوڈ کلارک نے اپنے عہدہ سے مستعفی ہوتے ہوئے اخلاقی اقدار کا ثبوت پیش کیا ہے۔انہوں نے نیوزی لینڈ میں لاک ڈائون کے خاتمہ میں کی جانے والی عجلت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا اور کہا کہ لاک ڈائون کے خاتمہ کا فیصلہ کورونا وائرس کی وباء کے دوبارہ شروع ہونے کا سبب بنا ہے اسی لئے وہ اپنے عہدہ سے مستعفی ہورہے ہیں۔کورونا وائرس لاک ڈائون کے خاتمہ کے فیصلہ کے بعد جب نیوزی لینڈمیں کورونا وائرس کے واقعات شروع ہوئے تو انہوں نے خود کو بے وقوف قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ بیوقوفی میں فیصلہ کیا ہے اور وہ کورونا وائرس معاملہ میں کوتاہی کو اپنی بے وقوفی قرار دیتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ لاک ڈائون کے خاتمہ کا احمقانہ فیصلہ کرچکے ہیں۔اس بیان کے دو یوم بعد کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اخلاقی ذمہ داری قبول کرلی اور اپنے عہدہ سے مستعفی ہوگئے اور اپنے اعلی اقدار کی مثال پیش کی ۔ ہندستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں لاک ڈائون کی برخواستگی کے ساتھ جس رفتار سے اضافہ ہورہا ہے اس پر کوئی ریاستی یا مرکزی حکومت قابو پانے کے موقف میں نہیں ہے لیکن یہاں کوئی اخلاقیات کی مثال اب تک پیش نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی وزیر یا قائد نے اپنے احمقانہ فیصلہ پر خود کی بے وقوفی کا اعتراف کیا ہے بلکہ ارباب اقتدار ہندوستانی عوام کو بے وقوف سمجھنے لگے ہیں اور موجودہ حالات کے لئے عوام کو ہی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ ان حالات کے لئے عوام خود ذمہ دار ہیں۔نیوزی لینڈمیں لاک ڈاؤن کے خاتمہ کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد صفر ہوچکی تھی اور اس کے باوجود کئی یوم تک انتظار کیا گیا تب کہیں لاک ڈاؤن کے خاتمہ کا اعلان کیا گیا اور اس کے بعد بھی مریضوں میں اضافہ شروع ہونے پر وزیر صحت نے استعفی دیا اور ہندوستان میں حکومت نے ایسے وقت لاک ڈاؤن کے خاتمہ کا اعلان کیا جبکہ ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا تھا۔ حکومت ہند ہو یا حکومت تلنگانہ ہو یہ کہنے لگے ہیں کہ عوام کو کورونا وائرس کے ساتھ جینے کا طریقہ سیکھنا چاہئے جبکہ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صحت عامہ کے تحفظ کیلئے ضروری اقدامات کو یقینی بناتے ہوئے عوامی زندگیوں کو محفوظ کرنے اور انہیں بیماری کی صورت میں معیاری علاج کی سہولت فراہم کرے لیکن ہندستان میں عوام اصحاب اقتدار کو احمق اور بے وقوف کہہ رہے ہیں اس کے باوجود انہیں اس بات کا یقین نہیں ہورہا ہے کہ وہ احمقانہ فیصلے کر رہے ہیں اورعوام کے کئی گوشوں کی جانب سے نازک مرحلہ میں لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے فیصلہ پر حکومتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ ارباب اقتدار خواہ وہ مرکز کے ہوں یا ریاست کے ایک دوسرے کے فیصلوں کو دانشمندانہ اور اہم قرار دیتے ہوئے اپنی نا اہلی کی پردہ پوشی کرنے میں مصروف ہیں بلکہ ریاستی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے توجہ ہٹانے کیلئے نرسمہا راؤ جیسے غیر اہم موضوعات پر بحث کو چھیڑا جانے لگا ہے اور صد سالہ تقاریب کیلئے کروڑوں روپئے جاری کئے جانے لگے ہیں جبکہ وقت کی اہم ضرورت ریاست کے عوام کو بنیادی صحت کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔