رئیل اسٹیٹ صنعت میں گراوٹ ، تعمیراتی سرگرمیاں ٹھپ

   

پراجکٹس کی تعمیرات میں رکاوٹ ، بلڈرس پریشان کن حالات پر قابو پانے کے متحمل نہیں
حیدرآباد۔20 اپریل(سیاست نیوز) ملک بھر میں رئیل اسٹیٹ کی صنعت کو لاک ڈاؤن کے سبب بھاری نقصان کا سامنا ہے اور اس شعبہ کو نقصان سے محفوظ رکھنے کی کوئی حکمت عملی نظر نہیں آرہی ہے۔ ملک میں اسٹیل کی طلب میں 25فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے اور کہا جا رہاہے کہ لاک ڈاؤن کھلنے تک موجودہ طلب میں مزید گراوٹ کا اندیشہ ہے کیونکہ تعمیری سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج ہیں اور لاک ڈاؤن کی برخواستگی کے بعد ان سرگرمیوں کی فوری بحالی کے بھی کوئی امکانات نہیں ہیں چونکہ ملک کی بیشتر ریاستوں سے مزدور طبقہ لاک ڈاؤن کے بعد اپنے اپنے مواضعات کو روانہ ہونے کی حکمت عملی تیار کئے ہوئے ہے اور کوئی بھی فوری کام شروع کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ بلڈرس برادری کا کہنا ہے کہ پراجکٹس کی تعمیرات میں پیدا ہونے والی رکاوٹ کے سبب جو نقصان کا سامنا شعبہ کو ہے اس کی پابجائی کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد لوگوں کی توجہ سرمایہ کاری کی جانب نہیں ہوگی بلکہ وہ اس جانب غور بھی نہیں کریں گے علاوہ ازیں جو فلیٹس فروخت کئے جاچکے ہیں ان کی اقساط کا موصول ہونا بھی مشکل ہوتاجائے گا۔ جن لوگوں نے مکمل رقومات ادا کردی ہیں وہ بلڈرس اور کمپنیوں پر دباؤ ڈالتے ہوئے اپنی جائیداد کے حصول کے لئے کوشش کریں گے جبکہ بلڈرس اچانک ہونے والی ان پریشانیوں کے مقابلہ کے متحمل نہیں ہوں گے کیونکہ انہیں اچانک ہونے والے اس لاک ڈاؤن کے سبب پراجکٹ کی قیمت میں اضافہ کا خدشہ ہے اور مزدور دستیاب نہ ہونے کی صورت میں بھی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ملک کے بڑے شہروں دہلی ‘ ممبئی ‘ کولکتہ ‘ چینائی ‘ بنگلورو اور حیدرآباد کے علاوہ دیگر علاقوں میں جو صورتحال پائی جا رہی ہے اس کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ مستقبل قریب میں رئیل اسٹیٹ کی حالت میں کوئی بہتر نہیں آئے گی بلکہ جائیدادوں پر قرض کے حصول کے رجحان میں اضافہ ہوگا ۔ ملک میں پائی جانے والی اس صورتحال کے متعلق تعمیری اشیاء کی فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران اگر تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت فراہم کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں بلڈرس اور مزدوروں کو راحت حاصل ہوسکتی ہے لیکن تعمیری سرگرمیوں کو صرف بلڈر اور مزدور کی نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ ان سرگرمیوں سے جڑے کئی شعبہ ہیں اور ان شعبوں میں خدمات انجام دینے والے لاکھوں عوام ہیں اسی لئے لاک ڈاؤن کے دوران تعمیری شعبہ کو راحت کی فراہمی کے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔