تجربہ اور کارکردگی کے بعد کام سونپنے پر غور ، ایم ڈی میٹرو ریل این وی ایس ریڈی
حیدرآباد۔13جولائی(سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے رائے درگ تا ائیر پورٹ تعمیر کی جانے والی 31کیلو میٹر میٹرو ریل کے لئے دو کمپنیوں نے ٹنڈر کے عمل میں اہلیت ثابت کرلی ہے ۔ مسٹر این وی ایس ریڈی منیجنگ ڈائریکٹر حیدرآباد میٹرو ریل نے بتایا کہ ایل اینڈ ٹی اور این سی سی یہ دو کمپنیاں ہیں جنہیں قطعی بولی دہندگان میں شامل کیا گیا ہے اور حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے ان کمپنیوں کے تجربہ اور کارکردگی کے علاوہ دیگر امور کا مشاہدہ کرنے کے بعد 31کیلو میٹر طویل اس راہداری پر تعمیراتی کاموں کے آغاز کے لئے کام حوالہ کردیا جائے گا۔حیدرآباد ائیر پورٹ میٹرو پراجکٹ کے سلسلہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے سنگ بنیاد رکھے جانے کے بعد مختلف امور کا جائزہ لینے اور راہداری میں حائل رکاوٹوں کو دیکھتے ہوئے میٹرو ریل کے عہدیداروں نے قطعی منصوبہ تیار کرنے کے بعد ٹنڈر طلب کئے تھے اور اس راہداری پر تعمیری و ترقیاتی کاموں کے لئے دو کمپنیوں نے ٹنڈر داخل کیا ہے۔ مسٹر این وی ایس ریڈی نے بتایا کہ آئندہ 10 یوم میں ٹیکنیکل بولی اور اس کے بعد فینانشل بولی کے عمل کو مکمل کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو رپورٹ روانہ کردی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں کمپنیوں کی جانب سے ٹنڈر میں طلب کردہ بینک گیارینٹی کے علاوہ دیگر تجربات و کارکردگی کے متعلق تفصیلات طلب کی گئی تھیں جو کہ پیش کی جاچکی ہیں۔ حکومت تلنگانہ نے 5688 کروڑ کی لاگت سے حیدرآباد ائیر پورٹ میٹرو ریل کی تعمیر کے منصوبہ کا اعلان کیا تھا جو کہ رائے درگ سے شمس آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ تک تعمیر کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے ٹیکنیکل بولی اور جائزہ کے دوران ممکنہ حد تک دونو ں کمپنیوں کے تجربہ کا جائزہ لیا جائے گا اور دونوں کمپنیوں کی جانب سے مدت کے تعین‘سیول انفراسٹرکچر کے لئے درکار وقت ‘ عددی طاقت کا استعمال‘ مشنری ‘ طریقہ کار اور ڈیزائن طلب کئے گئے ہیں ۔ ٹیکنیکل بولی میں کامیاب ہونے والی کمپنی کو فینانشل بولی میں حصہ لینے کا حق حاصل ہوگا اور اگر دونوں ہی کمپنیوں کی جانب سے ٹیکنیکل بولی میں کامیابی حاصل کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں حیدرآباد میٹرو ریل فینانشل بولی کے دوران تخمینی لاگت پر مشاورت کرنے کے بعد فیصلہ کرے گا۔ٹنڈر کا عمل مکمل ہونے کے بعد حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے رپورٹ حکومت کوروانہ کردی جائے گی اور اس رپورٹ پر ریاستی حکومت کو فیصلہ کا اختیار حاصل رہے گا۔م