’راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جا سکتا‘ :سپریم کورٹ

,

   

نینی تال ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا‘ عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کے بعدہلدوانی کے عوام میں جشن

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے ہلدوانی اراضی پر قبضہ کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جا سکتا۔ اس فیصلے کے بعد ہلدوانی سے ملنے والی خبروں کے مطابق وہاں کے لوگوں نے چین کی سانس لی ہے اور کئی دنوں بعد اب وہاں جشن کا ماحول دیکھا گیا۔ سماعت کے دوران جج نے ریلوے اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کئے اور ساتھ میں مزید تعمیرات پر پابندی عائد کر دی۔ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ نے فی الحال ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی ہے۔ جج نے مزید کہا کہ آئندہ سماعت ایک ماہ بعد 7 فروری کو ہوگی۔سماعت کے دوران جسٹس کول نے پوچھا کہ اتراکھنڈ حکومت کے وکیل کون ہیں؟ ریلوے کی کتنی زمین ہے اور ریاست کی کتنی ہے؟جج نے مزید کہا کہ ’’لوگوں کا دعویٰ ہے کہ وہ برسوں سے رہ رہے ہیں، یہ ٹھیک ہے کہ اس جگہ کو ترقی دینا ہے لیکن تمام پہلوؤں پر غور کیا جانا چاہئے۔‘‘ درخواست گزار کے وکیل سدھارتھ لوتھرا نے عدالت کو بتایا کہ پہلے ریلوے نے 29 ایکر کہا لیکن پھر 78 ایکر کہنا شروع کر دیا۔ دوران سماعت ایڈیشنل سولیسیٹر جنرل نے کہا کہ ان لوگوں نے کبھی بازآبادکاری کی درخواست نہیں کی اور وہ زمین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔جسٹس کول نے کہا کہ دو طرح کے لوگ ہو سکتے ہیں‘ ایک وہ جن کا دعویٰ ہے، دوسرا وہ جن کا کوئی دعویٰ نہیں ہے۔ آپ کو زمین پر قبضہ کرنے اور اسے ترقی دینے کا حق ہے لیکن سب کی بات سننے کے بعد درمیانی راستہ نکالنا چاہیے۔ ایشوریہ بھٹی جو ریلوے کی جانب سے پیش ہوئیں، انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ راتوں رات نہیں ہوا ہے اور پوری قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ اس کے بعد جسٹس کول نے کہا کہ لیکن اس معاملے کو انسانی بنیادوں پر غور کیا جانا چاہئے، تب تک اس بات کو یقینی بنائیں کہ مزید تعمیرات نہ ہوں۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے کہا کہ معاملے میں مناسب عمل کی پیروی کی گئی ہے لیکن ان کی اس دلیل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تمام احکامات کووڈ کی مدت کے دوران کئے گئے، جسٹس کول نے کہا کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، جس کو حل کرنے کے لئے عملی منصوبہ درکار ہے۔ بہر حال سپریم کورٹ نے ہلدوانی تجاوزات کیس میں نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ قبل ازیں درخواست گزاروں کے سینئر وکیل کولن نے دلائل کا آغاز کیا اور نینی تال ہائی کورٹ کا حکم پڑھ کر سنایا اور کہا کہ یہاں پکی عمارتیں، اسکول اور کالج ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ افراد کا فریق پہلے بھی نہیں سنا گیا تھا اور پھر وہی ہوا۔ ہم نے ریاستی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ریلوے کے خصوصی ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے تجاوزات ہٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالت ٰ نے پوچھا کہ جن لوگوں نے نیلامی میں زمین خریدی ہے اسے آپ کیسے ڈیل کریں گے؟ لوگ وہاں 50/60 سال سے مقیم ہیں۔ ان کی بحالی کے لیے کوئی منصوبہ بندی تو ہونی چاہیے۔ جسٹس کول نے کہا، ‘‘ہمیں اس معاملے کو حل کرنے کے لیے عقلی انداز کو اپنانا ہوگا۔ کچھ لوگوں کے پاس 1947 سے پہلے کے بھی پٹے ہیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ اس معاملے میں کچھ لوگوں نے نیلامی میں بھی زمین خریدی ہے۔ لوگوں سے 7 دن میں زمین خالی کرانے کا فیصلہ درست نہیں ہے، اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی، ریلوے اور اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا۔