فتح پور میں رائے دہی کے دوران کشیدگی‘ دو گروپس کے درمیان پتھراؤ
جئے پور :راجستھان اسمبلی انتخابات کی پولنگ ہوئی اور شام 5بجے تک 68.38فیصد رائے ریکارڈ کی گئی ہے ۔پولنگ کے دوران تشدد کے اکا دکا واقعات کی اطلاع ہے ۔تفصیلات کے مطابق راجستھان میں انتخابی مہم کے بعد عوام نے ہفتہ کو اسمبلی انتخابات میں بڑھ چڑ ھ کر حصہ لیا۔ 200 میں سے 199 حلقوں میں ووٹنگ صبح 7 بجے شروع ہوئی ۔ ووٹوں کی گنتی 3 دسمبر کو ہوگی۔ 5,26,90,146 ووٹرز اسمبلی الیکشن میں 1,875 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے ۔ ان امیدواروں میں 183 خواتین امیدوار بھی شامل ہیں ۔ راجستھان میں اسمبلی انتخاب کے لیے ووٹنگ کے درمیان سیکر کے فتح پور شیخاوٹی میں دو گروپوں کے درمیان تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بوچیوال بھون کے پیچھے واقع محلے میں دو گروپوں میں کشیدگی کے بعد پتھربازی ہوئی ہے۔ واقعہ کی جانکاری ملنے کے بعد کثیر تعداد میں پولیس فورس جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہے۔پتھراؤ کی وجہ سے پورے محلے میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ اس واقعہ کے سبب کچھ دیر کے لیے ووٹنگ کا عمل بھی متاثر ہوا لیکن جلد ہی حالات کو قابو میں کر لیا گیا۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے محلے میں پولیس فورس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ پولیس کے کئی بڑے افسران بھی موقع پر موجود ہیں۔موصولہ اطلاع کے مطابق بوچیوال بھون پولنگ بوتھ پر فرضی ووٹنگ کو لے کر پہلے دو فریقین میں تنازعہ شروع ہوا۔ اس کے بعد کانگریس امیدوار حاکم علی خاں و آزاد امیدوار مدھوسوھن بھنڈا کے حامی آمنے سامنے آ گئے اور ایک دوسرے پر پتھراؤ کرنے لگے۔ دونوں فریقین میں تقریباً نصف گھنٹے تک پتھراؤ ہوتا رہا۔ اس درمیان کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ایک ماہ تک جاری رہنے والی انتخابی جدوجہد کا اختتام تلنگانہ میں 30 نومبر کو سنگل فیز ووٹنگ کے ساتھ ہوگا۔ کے چندر شیکر راؤ کی زیرقیادت حکمران بھارت راشٹریہ سمیتی (BRS) کی خاصیت، کانگریس، اور بی جے پی، جو کہ عدم دلچسپی کے ابتدائی دور کے بعد جوش و خروش سے مقابلے میں شامل ہوئیں۔ ، اور میزورم – پہلے ہی اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں۔ تمام ریاستوں کے نتائج 3 دسمبر کو سامنے آنے کی توقع ہے۔ جب ہم ان اسمبلی انتخابات کے موڑ اور موڑ سے گزرتے ہیں تو دیکھتے رہیں۔راجستھان میں اس وقت کانگریس کی حکومت اور الیکشن میں کانگریس کا بی جے پی سے سخت مقابلہ ہے۔