ڈپٹی چیف منسٹرسچن پائلٹ کی وفاداروں کیساتھ دہلی میں اعلیٰ قیادت سے ملاقات کی کوشش، بی جے پی میں شمولیت کا امکان
دہلی۔ مدھیہ پردیش کے بعد اب راجستھان میں بھی کانگریس کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر سے نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ اور وزیر اعلی اشوک گہلوت کے درمیان اختلافات میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔ سچن پائلٹ اپنے حامیوں کے ساتھ اتوار کی صبح دہلی پہنچ گئے اور کانگریس ہائی کمان سے ملاقات کی کوشش کررہے ہیں تاکہ مسئلہ کی یکسوئی کی جاسکے ۔بتایا گیا ہے سچن اپنے بارہ حامیوں کے ساتھ دہلی کے مختلف مقامات پر ہیں ۔ادھر چیف منسٹر اشوک گہلوٹ نے ارکان کی خرید و فروخت کا بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے جس کو اپوزیشن بی جے پی نے مسترد کردیا۔گذشتہ ماہ راجیہ سبھا انتخابات کے موقع پرگہلوٹ کے الزام کے بعد پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے 2 افراد کو گرفتار کیا تھا ۔ دوسری طرف اینٹی کرپشن بیورو نے 3 آزاد ارکان اسمبلی کے خلاف اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کی تھی جن پر راجیہ سبھا انتخابات سے قبل کانگریس ارکان اسمبلی کو مبینہ رشوت دینے کی کوشش کا الزام تھا ۔ اس سلسلہ میں اسپیشل آپریشن گروپ نے چیف منسٹر اشوک گہلوٹ اور سچن پائیلٹ سے بھی اپنے بیانات قلمبند کروانے کو کہا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ایس او جی کی نوٹس ملنے کے بعد سچن پائیلٹ کافی برہم ہوگئے تھے ۔ ایک علحدہ اطلاع کے مطابق سچن پائیلٹ اپنے 22 حامیوں کے ساتھ دہلی پہونچ چکے ہیں
اور وہ کل ہونے والے کانگریس مقننہ پارٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جو کل صبح 10.30 بجے اشوک گہلوٹ کی قیامگاہ پر منعقد ہوگی ۔بتایا گیا ہے کہ کانگریس کے اعلیٰ قائدین رندیپ سرجے والا اور اجئے ماکن اجلاس میں شرکت کیلئے جئے پور روانہ ہوچکے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کانگریس صدر سونیا گاندھی کی اشوک گہلوٹ اور سچن پائیلٹ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور اس بحران کو حل کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ بی جے پی کو مدھیہ پردیش کے واقعہ کو دہرانے کا موقع نہ مل سکے ۔ سچن پائیلٹ کا کہنا ہے کہ کانگریس کے 30 ارکان اور بعض آزاد ارکان اسمبلی نے ان کی حمایت کا عہد کیا ہے جس کے بعد اشوک گہلوٹ حکومت اقلیت میں آگئی ہے اور ارکان کی تعداد 107 سے گھٹ کر 77 ہوگئی ہے ۔ اس وقت کانگریس کو 12 آزاد امیدواروں کی بھی حمایت حاصل ہے ۔ اس طرح اپوزیشن کے 76 کے مقابل 48 نشستوں کی اکثریت کانگریس کو حاصل ہے ۔ دوسری طرف کانگریس کا یہ کہنا ہے کہ چیف منسٹر اشوک گہلوٹ اور ڈپٹی چیف منسٹر سچن پائیلٹ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سچن پائلٹ اس وقت بی جے پی کے کچھ بڑے قائدین کے رابطے میں ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ پائلٹ کو 23 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے ، جس میں تین آزاد ممبران اسمبلی بھی شامل ہیں۔ ذرائع دعوی کررہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے پہلے سے ہی پائلٹ کی بی جے پی کے لیڈروں سے بات چیت چل رہی ہے۔وہیں انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق سچن پائلٹ دہلی میں بی جے پی لیڈر جیوترادتیہ سنگھ سے ملاقات کی جنہوں نے کچھ دنوں قبل ہی کانگریس کا دامن چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھیجبکہ کل سچن کی جے پی نڈا سے ملاقات متوقع ہے ۔ ذرائع کے مطابق اندرون 24 گھنٹے سچن پائیلٹ کے بی جے پی میں شمولیت کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔
ارکان اسمبلی کی خریدوفروخت معاملے کی نوٹس عمومی : گہلوٹ
نئی دہلی۔ چیف منسٹر راجستھان اشوک گہلوٹ نے کہا کہ ارکان اسمبلی کی خریدوفروخت معاملے میں صرف عام بیان دینے کیلئے ریاستی پولیس کی اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) کی جانب سے انہیں اور دیگر کانگریسی لیڈروں کو نوٹس دیا گیا ہے ۔ گہلوٹ نے ٹوئٹ کرکے آج بتایا کہ ‘‘سی ایل پی نے ایس او جی کو بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ خریدوفروخت کی جو شکایت کی تھی اس معاملے چیف منسٹر ،ڈپٹی چیف منسٹر ،چیف وہپ اور کچھ دیگر وزرا اور ارکان اسمبلی کو عمومی بیان دینے کیلئے نوٹس آئے ہیں۔ کچھ میڈیا چیانلوں کے ذریعہ اس کو الگ طریقہ سے پیش کرنا مناسب نہیں ہے ۔‘‘ گہلوٹ سے ناراضگی کے دوران ڈپٹی سی ایم سچن پائلٹ سمیت تقریبا 15 ارکان اسمبلی پارٹی اعلی کمان سے ملنے یہاں پہنچ گئے ہیں۔ پائلٹ کیمپ کے ارکان اسمبلی کی شکایت ہے کہ جان بوجھ کر ان کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس لئے ایس او جی کی طرف سے نوٹس دیا گیا ہے ۔