نئی دہلی :/28 اکٹوبر (ایجنسیز) راجستھان کے ضلع سروہی میں 2019 سے 2024 کے دوران ہزاروں معذوری کے فرضی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ وزیر صحت گجیندر سنگھ کھینوسر نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسپیشل آپریشن گروپ کو کیس درج کر کے مکمل جانچ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔محکمہ صحت عامہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر روی پرکاش شرما نے بتایا کہ ڈاکٹر راجیش کمار 10 مارچ 2019 سے 15 جنوری 2024 تک چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر سروہی کے عہدے پر فائز تھے۔
اس مدت کے دوران معذوری سرٹیفکیٹس کے اجرا میں سنگین بے ضابطگیاں پائی گئیں۔تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ کل 7,613 سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے جن میں سے 5,177 درخواستیں مائیگریٹڈ کیسز کے طور پر رجسٹر کی گئی تھیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ تمام سرٹیفکیٹس صرف ایک ماہر ڈاکٹر کے ذریعہ جاری کیے گئے، جو کہ طے شدہ قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ان سرٹیفکیٹس پر اس وقت کے سی ایم ایچ او ڈاکٹر راجیش کمار کے دستخط موجود نہیں تھے بلکہ ڈاکٹر سشیل پرمار کے دستخط پائے گئے، جس سے جعلسازی کے شبہات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق، سروہی سی ایم ایچ او دفتر سے موصولہ رپورٹ کی بنیاد پر مکمل فائل ایس او جی کو بھیج دی گئی ہے تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔وزیر صحت گجیندر سنگھ کھینوسر نے واضح کیا کہ حکومت ایسے غیر قانونی عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ قصور وار افسران اور ملازمین کے خلاف مثالی کارروائی کی جائے گی۔
تاکہ مستقبل میں کوئی بھی اس طرح کی حرکت کرنے کی جرات نہ کرے۔
’’اس انکشاف نے عوام میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ شہری تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ صرف محکمانہ کارروائی ہی نہیں بلکہ قانونی مقدمات بھی درج کیے جائیں تاکہ مجرموں کو سخت سزا ملے۔ ماہرین کے مطابق اگر الزام ثابت ہو جاتے ہیں تو یہ راجستھان کے صحت نظام کی تاریخ کا سب سے بڑا جعلسازی اسکینڈل ہو سکتا ہے۔
