ممبئی : ہندوستانی سنیما کو بہترین فلمیں دینے والے پہلے شو مین راج کپور کی خواہش بچپن سے ہی اداکار بننے کی تھی۔اس کے لئے انہیں نہ صرف کلیپر بوائے بننا پڑا بلکہ کیدار شرما کاتھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔ چودہ دسمبر 1924 کو پشاور میں پیدا ہوئے راج کپور جب میٹرک کے امتحان میں ایک مضمون میں فیل ہوگئے تھے تب انہوں نے اپنے والد پرتھوی راج کپور سے کہا تھا کہ میں پڑھنا نہیں چاہتا، میں فلموں میں کام کرنا چاہتا ہوں، فلمیں بنانا چاہتا ہوں۔ راج کپور کی یہ بات سن کر پرتھوی راج کپور کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں۔راج کپور نے اپنے فلمی سفر کا آغاز چائلڈ اداکار کے طور پر سال 1935 میں کیا تھا۔ راج کپور کی فلم نیل کمل کا قصہ بھی کافی دلچسپ ہے ۔پرتھوی راج کپور نے راج کپور کو کیدار شرما کی یونٹ میں کلیپر بوائے کے طور پر کام کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے سال 1948 میں آر کے بینر قائم کیا اور اس کے تحت اپنی پہلی فلم ‘آگ’ بنائی۔سال 1952 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘آوارہ’ راج کپور کے کیرئر کی اہم فلم ثابت ہوئی۔ فلم کی کامیابی نے راج کپور کو ہندوستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شہرت بھی دلائی۔ فلم کا ٹائٹل سونگ ‘آوارہ ہوں’ملک و بیرون ملک کافی مقبول ہوا۔ اس دور میں راج کپور کی جوڑی اداکارہ نرگِس کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ راج کپور کو اپنے فلمی سفر کے دوران کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ ان میں سال 1971 میں پدم بھوشن اور سال 1987 میں ہندی فلموں کے سب سے بڑے اعزاز دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔ اداکار کے طور پر انہیں دو بار جبکہ بطور ہدایت انہیں چار بار فلم فیئر ایواڑ سے سرفراز کیا گیا۔ سال 1985 کی فلم رام تیری گنگا میلی ان کی ہدایت کاری میں بننے والی آخری فلم تھی۔ اس کے بعد وہ اپنے ڈریم پروجیکٹ حنا کی فلمسازی میں مصروف ہوگئے لیکن ان کی زندگی میں ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور 2 جون 1988 کو بالی ووڈ کے یہ شو مین اس دنیا کو الوداع کہہ گئے ۔ حنا کو بعد ازاں ان کے بیٹے رندھیرکپور نے مکمل کرکے ریلیز کیا۔