راجہ سنگھ اور جی کشن ریڈی کی الگ الگ شوبھا یاترائیں

,

   

دھول پیٹ اور عنبرپیٹ سے آغاز ۔ یاترا میں پولیس شرائط کی مکمل خلاف ورزی ‘ ملعون رکن اسمبلی کی شرانگیزیاں اور متنازعہ نغمے

حیدرآباد۔6۔ اپریل (سیاست نیوز) شہر میں اس مرتبہ دو مختلف ’شوبھا یاترا‘ منعقد کی گئی جس میں ایک شوبھا یاترا روایتی دھول پیٹ سے نکالی گئی جوکہ راجہ سنگھ کی نگرانی میں منعقد کی گئی جبکہ دوسری شوبھا یاترا مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کی نگرانی میں عنبر پیٹ سے نکالی گئی ۔ رام نومی کے موقع پر شہر میں ’شوبھا یاترا‘ کا پر امن اختتام عمل میں آیالیکن منتظمین نے یاتراکی اجازت کے ساتھ عائد شرائط کی خلاف ورزی کرکے یاترا نکالی۔ ملعون رکن اسمبلی گوشہ محل راجہ سنگھ کی نگرانی میں نکالی گئی اس شوبھا یاترا کے دوران متعدد مقامات پر راجہ سنگھ نے اشتعال انگیزتقاریر کرکے یاترا کے شرکاء کو مشتعل کرنے کی کوشش کی لیکن یاترا میں شریک نوجوان پرسکون رہے اور اشتعال انگیزی کا شکار ہونے سے گریز کیا۔ دھول پیٹ ‘منگل ہاٹ سے اس شوبھا یاترا کا صبح آغاز ہواجو مختلف علاقوں سے گذرتے ہوئے ہندومان ویامشالہ پہنچی۔ مرکزی وزیر کوئلہ مسٹر جی کشن ریڈی نے عنبر پیٹ میں شوبھا یاترا میں شرکت کی اور یاترا میں شریک افراد سے خطاب کیا ۔پولیس نے رام نومی ’شوبھا یاترا‘ کی مشروط اجازت دیتے ہوئے واضح طور پر ڈی جے کے استعمال پر پابندی اور راستوں کو ایک رخی کھلا رکھنے کی تاکید کی تھی لیکن اس شرط کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے رکن اسمبلی گوشہ محل نے یاترا نکالی ۔ یاترا کے دوران انہوں نے ایک مرتبہ پھر سے اشتعال انگیز تقریر کے دوران ہندوستان کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کام کرنے کا عہد کیا اور نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ بھی ہندوستان کو ہندو راشٹرمیں تبدیل کرنے متحدہ طور پر کام کریں۔راجہ سنگھ نے ہندوطبقہ کو مشورہ دیا کہ وہ ذات پات کی تفریق سے پاک رہیں اور کوئی پوچھے تو یہ ذات کے بجائے ہندو کہے۔ ملعون رکن اسمبلی نے ہندو کو کٹر ہندو بننے کا مشورہ دیا اور کہا کہ جب تک ہندو کٹر ہندو نہیں بنے گا اس وقت تک بھارت کو ہندو راشٹر میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔سدی عنبر بازار مسجد کے پاس خطاب میں راجہ سنگھ نے وزیر اعظم مودی اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد ہندوستان میں آبادی پر کنٹرول کا قانون لانے اقدامات کریں تاکہ ’ہم پانچ ہمارے پچاس‘ کی اسکیم کو ختم کیا جاسکے ۔ انہو ںنے مرکزی حکومت سے منظور وقف قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی زمین کے کاغذات نہ ہوں تواسے غیر قانونی قرار دیا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے اس قانون کو مسلمانوں کے حق میں قرار دیا ہے۔ راجہ سنگھ نے وقف بورڈ اور اوقافی جائیدادوں کو ’لینڈ جہاد‘ سے تعبیر کیا ۔ یاترا کے دوران راجہ سنگھ نے کہا کہ بھارت بدل چکا ہے اب لو لیٹر نہیں مودی میزائیل کا دور ہے۔ راجہ سنگھ نے دعویٰ کیاجس طرح ایودھیا حاصل کیا ہے اسی طرح کارسیوا کرکے کاشی اور متھرا حاصل کریں گے۔ انہوں نے چیف منسٹر یو پی آدتیہ ناتھ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب اگر کارسیوا ہوتی ہے تو کارسیوکوں پر گولیاں نہیں چلائی جائیں گی بلکہ پھول نچھاور کئے جائیں گے۔ یاترا میں ڈی جے پر مخالف مسلم اشتعال انگیز نغمے بجائے جاتے رہے لیکن پولیس نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے خاموشی اختیار کی گئی۔3