رکن اسمبلی سے کوئی شخصی مخاصمت نہیں ہے ۔ پارٹی کے سینئر تلنگانہ لیڈروں کا مبہم موقف
حیدرآباد 21 جولائی ( سیاست نیوز ) ایک دلچسپ تبدیلی میں بی جے پی تلنگانہ یونٹ نے اپنے سابق لیڈر ٹی راجہ سنگھ کی اسمبلی کی رکنیت کو برخواست کی کوشش نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ راجہ سنگھ نے جاریہ ماہ کے اوائل میں بی جے پی کی رکنیت سے استعفی دیدیا تھا تاہم اسمبلی کی رکنیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ سینئر بی جے پی لیڈروں کا کہنا ہے کہ پارٹی کی جانب سے راجہ سنگھ کے استعفی کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی ۔ کہا گیا ہے کہ تکنیکی اعتبار سے غور کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ جب کوئی رکن اسمبلی انحراف کرتا ہے تو اس پر قانون انحراف لاگو ہوتا ہے اور اس کی اسمبلی کی رکنیت برخواست کروائی جاسکتی ہے ۔ تاہم راجہ سنگھ نے انحراف نہیں کیا ہے ۔ سینئر بی جے پی قائدین کا کہنا ہے کہ راجہ سنگھ نے استعفی دیدیا ہے ۔ ہم نے انہیں خارج نہیں کیا ہے ۔ فی الحال ہم نہیں چاہتے کہ کوئی نیا تنازعہ پیدا ہو اور نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑے ۔ بی جے پی کا فی الحال ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ وہ گوشہ محل رکن اسمبلی کی حیثیت سے برقرار رہیں گے تاوقتیکہ ہم اسپیکر سے ان کے خلاف کارروائی کیلئے رجوع نہ کریں ۔ تکنیکی اعتبار سے وہ بی جے پی رکن اسمبلی کی حیثیت سے کام کریں گے ۔ دوسری جانب بی جے پی قائدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ راجہ سنگھ نے اپنی مرضی سے یہ فیصلہ کیا تھا اور ان سے کسی کی شخصی مخالفت نہیں ہے ۔ راجہ سنگھ کے پارٹی سے استعفی کے کچھ دن بعد بی جے پی لیڈر مادھوی لتا نے راجہ سنگھ پر تنقیدوں کا آغاز کردیا تھا اور پارٹی کیلئے ان کی خدمات پر سوال کیا تھا ۔ انہوں نے راجہ سنگھ کے حالیہ بیانات پر بھی تنقید کی تھی ۔ مادھوی لتا نے راجہ سنگھ کی بی جے پی سے وفاداری پر ہی راست سوال کیا تھا ۔ تاہم بی جے پی ہائی کمان کی جانب سے بعد میں مادھوی لتا کی سرزنش کی گئی تھی اور انہیں بیان بازی سے گریز کرنے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ تلنگانہ بی جے پی کے صدر این رامچندر راؤ نے کہا کہ فی الحال راجہ سنگھ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے اور اس پر ہائی کمان کی جانب سے ہی کوئی فیصلہ کیا جائیگا۔