مارچ میں بی آر ایس کے تین ارکان کی میعاد مکمل ہوگی ، ایک امیدوار کی کامیابی کے لیے 30 ووٹ درکار
حیدرآباد ۔ 30 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : آئندہ سال مارچ میں منعقد ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات کے لیے ریاستی اسمبلی میں جماعتوں کے عددی طاقت کے لحاظ سے کانگریس کو 2 اور بی آر ایس کو ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوگی ۔ چوتھا امیدوار پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی صورت میں رائے دہی ہوگی ۔ بصورت دیگر بلا مقابلہ انتخاب ہوگا ۔ ایک راجیہ سبھا امیدوار کی کامیابی کے لیے 30 ارکان اسمبلی کو ووٹ دینا ہوگا ۔ واضح رہے کہ ریاست میں بی آر ایس کے تین ارکان راجیہ سبھا وی روی چندرا ، جی سنتوش کمار اور بی لنگیا یادو کی میعاد مارچ میں مکمل ہورہی ہے ۔ ان کی جگہ کانگریس سے دو اور بی آر ایس سے ایک رکن کا راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہونا یقینی ہے ۔ چوتھے امیدوار کے میدان میں اترنے پر ہی رائے دہی ہوگی ۔ بصورت دیگر تین ارکان کا بلا مقابلہ انتخاب ہوگا ۔ کانگریس اور اپوزیشن کی جانب سے چوتھا امیدوار میدان میں اتارا گیا تو جوڑتوڑ کی سیاست ہونے کے قوی امکانات ہیں ۔ تلنگانہ میں 119 رکنی اسمبلی ہے ۔ فارمولے کے تحت 119 ارکان اسمبلی کو چار حصوں میں تقسیم کیا جانا چاہئے ۔ ایک راجیہ سبھا امیدوار کی کامیابی کے لیے 30 ووٹ درکار ہوں گے ۔ موجودہ اسمبلی میں کانگریس کے 64 اور اس کی اتحاد سی پی آئی کا ایک رکن ہے ۔ اس لحاظ سے کانگریس کے دو راجیہ سبھا نشستوں پر کامیابی کے قوی امکانات ہیں اس طرح اصل اپوزیشن بی آر ایس کے 39 ارکان ہیں جس کی ایک راجیہ سبھا نشست پر کامیابی یقینی ہے ۔ تینوں راجیہ سبھا کی مخلوعہ نشستوں پر صرف تین امیدوار پرچہ نامزدگی داخل کرتے ہیں تو بلا مقابلہ تینوں امیدوار کامیاب ہوجائیں گے ۔ چوتھا امیدوار میدان میں اترنے پر رائے دہی لازمی ہوجائے گی ۔ تاہم راجیہ سبھا انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کسی بھی امیدوار کو کم از کم 10 ارکان کی جانب سے نامزد کرنا ضروری ہے ۔ اس حساب سے کانگریس اور بی آر ایس کو ہی امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارنے کا اختیار ہے کیوں کہ بی جے پی کے صرف 8 اور مجلس کے پاس 7 اور سی پی آئی کا ایک رکن ہے ۔ ان جماعتوں کو اس کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔ یہ ایک عام عمل ہے ۔ تینوں نشستوں کے لیے صرف تین امیدوار پرچہ نامزدگی داخل کرتے ہیں تو کوٹہ کام نہیں آئے گا بلکہ تینوں امیدواروں کو متفقہ طور پر منتخب قرار دیا جائے گا ۔۔ 2