راجیہ سبھا عام انتخابات میں رائے دہندوں کو بیوقوف بنانے تیار

   

نئی دہلی ۔ 11 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ میں اونچی ذات کے تحفظات کا بل منظور کیا جاچکا ہے۔ اس کے لئے دستور ترمیمی بل جس کی منظوری کیلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، منظور ہوا۔ بل کی تائید میں 165 اور مخالفت میں 7 ووٹ حاصل ہوئے۔ اونچی ذاتیں اس الجھن میں ہے کہ اس قانون کی منظوری پر جشن منائے یا پھر اپنا احتساب کریں۔ چند سادہ سے سوالات ہندوستان کے شہریوں کے دماغوں میں اٹھ رہے ہیں۔ ایس ٹی ؍ ایس سی یا دیگر پسماندہ طبقات جو اپنی ذات کی بنیاد پر تحفظات سے استفادہ کرتے تھے حالانکہ ان کی سالانہ آمدنی سمجھا جاتا ہیکہ صرف دو لاکھ روپئے تھی اب یہ فرض کیا جارہا ہیکہ حکومت کے زیرانتظام اداروں میں 100 ملازمتوں کی جائیدادیں ہیں جن میں سے 27 او بی سی کیلئے، 16 ایس سی کیلئے، 7 ایس ٹی کیلئے اور 10 معاشی پسماندہ طبقات کیلئے محفوظ ہوں گی۔ نئے تحفظات کے ذریعہ 60 جائیدادیں محفوظ ہوں گی اور دیگر 40 تمام کیلئے کھلی مسابقت میں ہوں گی۔ ہمیں یہ فرض کرلینا چاہئے کہ او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی امیدوار محفوظ زمرہ میں آتے ہیں کیونکہ ان کے امیدواروں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جن کیلئے ملازمتوں کی 100 جائیدادیں محفوظ کی جاتی ہیں۔ یا باقی جائیدادیں او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی امیدواروں کیلئے ہوں گی جنہیں معاشی پسماندہ طبقات کیلئے مختص 10 فیصد تحفظات کا فائدہ بھی حاصل ہوگا کیونکہ وہ بھی غریبوں کی تعریف کے تحت (سالانہ 8 لاکھ روپئے کی آمدنی یا 5 ایکر زرعی اراضی کی ملکیت سے کم) میں آتے ہیں۔

نیا قانون اس کا جواب نفی میں دے گا۔ اس لئے او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی جن کی آمدنی دو لاکھ روپئے ہے، غریب نہیں ہیں لیکن اعلیٰ ذات کا ایک رکن جس کی آمدنی 8 لاکھ روپئے ہے، غریب ہے اگر 10 فیصد کی حد تک اعلیٰ ذات کے غریبوں کیلئے تحفظات دیئے جاتے ہیں تو اعلیٰ ذات کا ایک رکن جس کی آمدنی 8 لاکھ روپئے ہے، غریب کہا جاسکتا ہے۔ اگر 10 فیصد کی حد تک معاشی طور پر پسماندہ طبقہ کیلئے مختص ہیں تو پھر یہ فرق و امتیاز کیوں برتا جارہا ہے جبکہ ہندوستانی شہریوں میں سے معاشی پسماندہ طبقات کی شناخت کی جارہی ہے۔ معاشی پسماندہ طبقات کیلئے صرف 10 فیصد تحفظات کیوں لئے جارہے ہیں جبکہ ان کی تعداد ہندوستان میں 98 فیصد ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہیکہ 100 جائیدادوں میں سے ہم 40 جائیدادیں دو فیصد اعلیٰ طبقہ کے افراد کیلئے مختص کریں گے جو پہلے ہی سے دولتمند ہیں اور باقی 8 جائیدادوں پر 98 فیصد شہری مسابقت کریں گے جو نچلی ذات کے اور غریب ہیں۔ بے شک یہ بات سمجھ میں آتی ہیکہ تمام شہری غیرمحفوظ 40 جائیدادوں کیلئے مقابلہ کرسکتے ہیں۔ پھر او بی سی، ایس ٹی اور ایس سی 10 معاشی پسماندہ طبقات کیلئے مختص جائیدادوں کیلئے مقابلہ نہیں کرسکتے جبکہ وہ اس کی تعریف کے تحت آتے ہیں۔ امید ہیکہ آئندہ انتخابات سے پہلے اچھے دن ہماری دہلیز پر آجائیں گے اور ہمیں بیوقوف بنایا جائے گا۔