بلز کی منظوری کیلئے جگن اور کے سی آر پر انحصار ‘کانگریس کی نشستوں میں اضافہ ممکن، 19 نشستیں مخلوعہ
حیدرآباد 15 جولائی (سیاست نیوز) لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو درکار اکثریت حاصل نہیں ہوئی اور اُسے حلیف جماعتوں کی تائید سے مرکز میں تشکیل حکومت کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ لوک سبھا میں نشستوں میں کمی کے بعد راجیہ سبھا میں بھی بی جے پی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی ارکان کی تعداد گھٹ کر 86 ہوچکی ہے جبکہ کسی بھی سرکاری بل یا حکومت کی قرارداد منظور کرنے حلیف جماعتوں کے علاوہ ہمخیال جماعتوں کی تائید حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ راجیہ سبھا میں 4 نامزد ارکان کی میعاد ہفتہ کے دن ختم ہوگئی اس کے نتیجہ میں بی جے پی ارکان کی تعداد گھٹ کر 86 ہوچکی ہے۔ 226 رکنی ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں 19 نشستیں مخلوعہ ہیں۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ لوک سبھا کی طرح راجیہ سبھا میں بھی بی جے پی کو حلیف جماعتوں کے علاوہ آزاد اور دیگر جماعتوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔ آل انڈیا انا ڈی ایم کے، وائی ایس آر کانگریس ‘بی آر ایس اور آزاد ارکان کی تائید حاصل کرنے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ مخلوعہ نشستوں کے پُر ہونے تک حکومت کی مشکلات برقرار رہیں گی۔ ایوان میں جن 4 نامزد ارکان کی میعاد ختم ہوئی اُن میں راکیش سنہا، رام شکل، سنال مان سنگھ اور مہیش جیٹھ ملانی شامل ہیں۔ صدرجمہوریہ کی جانب سے نامزد ارکان کو مقرر کیا جاتا ہے لیکن نامزد ارکان ایوان میں برسر اقتدار پارٹی کی تائید کرتے ہیں۔ ایک اور نامزد رکن غلام علی کی میعاد ستمبر 2028 ء میں ختم ہوگی۔ صدرجمہوریہ مرکزی کابینہ کی سفارش پر 12 ارکان راجیہ سبھا کیلئے نامزد کرتے ہیں۔ موجودہ ایوان میں 7 نامزد ارکان ہیں جو اُصولاً غیر جانبدار ہوتے ہیں لیکن بلز کی منظوری کے موقع پر حکومت کی تائید کرتے ہیں۔ راجیہ سبھا میں 19 نشستیں مخلوعہ ہیں جن میں جموں و کشمیر سے 4 اور نامزد زمرہ کی 4 نشستیں شامل ہیں۔ 11 نشستیں 8 مختلف ریاستوں کی ہیں جن میں آسام 2 ، بہار 2 ، مہاراشٹرا 2 جبکہ ہریانہ، تلنگانہ، مدھیہ پردیش، راجستھان اور تریپورہ کی ایک ایک نشست شامل ہے۔ 11 نشستوں میں سے 10 نشستیں گزشتہ ماہ خالی ہوئیں جبکہ راجیہ سبھا ارکان نے لوک سبھا کیلئے انتخاب پر استعفیٰ دیا۔ بی آر ایس کے ڈاکٹر کے کیشو راؤ کے استعفیٰ سے ایک نشست خالی ہوئی ہے۔ مذکورہ 11 نشستوں کیلئے آئندہ 2 ماہ میں الیکشن شیڈول جاری کیا جاسکتا ہے۔ ریاستوں میں بی جے پی اور اُس کی حلیف جماعتوں کی عددی طاقت کے اعتبار سے این ڈی اے کو 8 اور انڈیا الائنس کو 3 نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں، اِن میں سے تلنگانہ کی ایک نشست شامل ہے جس پر کانگریس کامیاب ہوگی۔ راجیہ سبھا میں کانگریس ارکان کی تعداد 27 ہوجائے گی۔ ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کی مسلمہ حیثیت کے لئے 25 ارکان ضروری ہیں اور 27 ارکان کے ساتھ کانگریس پارٹی ایوان میں مسلمہ اپوزیشن کے موقف کو برقرار رکھ پائے گی۔ 245 رکنی راجیہ سبھا میں 19 نشستیں مخلوعہ ہیں جس کے نتیجہ میں ایوان میں ارکان کی موجودہ تعداد 226 ہے۔ اکثریت کیلئے 114 ارکان کی تائید ضروری ہے۔ بی جے پی 86 ارکان کے ساتھ بڑی پارٹی ہے جبکہ اس کی حلیف جماعتوں، آزاد اور نامزد ارکان کی تعداد سے 110 ارکان کی تائید ایوان میں حاصل ہے۔ انڈیا الائنس کے ارکان کی مجموعی تعداد 87 ہے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے بجٹ اجلاس کے موقع پر وائی ایس آر کانگریس پارٹی، بی جے ڈی اور بی آر ایس کی تائید اہمیت کی حامل رہے گی۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے 11، بیجو جنتادل 9 اور بی آر ایس کے 4 ارکان ایوان میں موجود ہیں۔ بی جے پی اِس بات کی کوشش کرے گی کہ سرکاری کام کاج کی منظوری کیلئے این ڈی اے میں غیر شامل جماعتوں سے تائید کیلئے رجوع ہوگی۔ 1