راجیہ سبھا میں مسلم نمائندگی کیلئے بی آر ایس قیادت پر دباؤ

   

حاصل ہونے والی ایک نشست کیلئے محمد سلیم اور راشد شریف بھی دعویدار
حیدرآباد ۔ 31 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ کے راجیہ سبھا انتخابات میں تین خالی ہونے والی نشستوں میں ایک نشست بی آر ایس کو حاصل ہوگی ۔ اس نشست کے لیے کئی دعویدار دوڑ میں ہیں۔ اقلیتی قائدین میں پارٹی کے سینئر قائد سابق ایم ایل سی، سابق صدر نشین تلنگانہ وقف بورڈ و حج کمیٹی محمد سلیم پرانے شہر کی نمائندگی کرنے والے بی آر ایس کے قائد راشد شریف بھی اپنی اپنی دعویداری پیش کررہے ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر بھی دوسرے دعویداروں کے ساتھ اقلیتی دعویداروں کے نام پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں ۔ ٹی آر ایس کی تشکیل سے بی آر ایس کے سفر تک 22 تا 23 سال کے دوران پارٹی کی جانب سے آج تک کسی بھی مسلم قائد کو راجیہ سبھا کا نمائندہ نہیں بنایا گیا جب بھی راجیہ سبھا کے انتخابات آتے ہیں مسلم قائدین پارٹی قیادت کے سامنے اپنی دعویداری پیش کرتے ہیں ۔ ہمیشہ پارٹی قیادت ان کے مطالبہ پر ہمدردانہ غور کرنے کا تیقن دیتی ہے مگر کسی کو بھی راجیہ سبھا کا رکن نہیں بنایا گیا ۔ بی آر ایس میں کونسل کی نمائندگی کرنے والے محمد سلیم ، محمد فرید الدین اور محمد فاروق حسین کی میعاد مکمل ہوگئی ۔ ان کی جگہ انہیں یا دوسرے مسلم قائدین کو کونسل کا رکن نہیں بنایا گیا ۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے بی آر ایس سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کو اقتدار حوالے کیا۔ بی آر ایس پارٹی نے شکست کا جائزہ لیا ہے جس میں یہ بات سامنے کھل کر آئی ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت نے کانگریس کا ساتھ دیا ہے جس کے بعد بی آر ایس پارٹی لوک سبھا انتخابات میں مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے پر اپنی ساری توجہ مرکوز کردی ہے ۔ تلنگانہ بھون میں منعقدہ لوک سبھا تیاریوں کے اجلاس میں بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے اقلیتوں کی تائید میں بات کی ہے ۔ کانگریس اور بی جے پی میں خفیہ اتحاد ہوجانے کا الزام عائد کرتے ہوئے دونوں جماعتوں سے چوکنا رہنے کا اقلیتوں کو مشورہ دیا ۔ 27 جنوری کو تلنگانہ بھون میں بی آر ایس کے اقلیتی قائدین کا اجلاس طلب کرتے ہوئے کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ کابینہ میں اقلیتی نمائندگی نہ دینے اور دوسرے وعدوں کو فراموش کردینے کا الزام عائد کیا ۔ اس طرح بی آر ایس پارٹی کو احساس ہوگیا ہے کہ وہ اقلیتوں کی تائید سے محروم ہوگئی ہے اور اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے کے لیے دوڑ دھوپ کررہی ہے ۔ پارٹی کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے انتخابات کا سامنا ہے۔ بی آر ایس کے ارکان اسمبلی کی تعداد کے لحاظ سے ایک راجیہ سبھا کی نشست بی آر ایس کو حاصل ہوگی ۔ پارٹی قیادت پر اس مرتبہ اقلیتی قائد کو رکن راجیہ سبھا بنانے کا دباؤ بڑھ رہا ہے ۔ اب دیکھنا ہے بی آر ایس قیادت کیا فیصلہ کرتی ہے اور بی آر ایس کے اقلیتی قائدین اور کیڈر کا ردعمل کیا ہوگا ۔ 2