راجیہ سبھا کا وقت پھر ضائع ہونے پر وینکیا نائیڈو افسردہ

   

ایوان بالا کے آخری بجٹ سیشن کا 95 فیصد وقت خلل اندازی و التواء کی نذر

نئی دہلی ۔13 فبروری۔( سیاست ڈاٹ کام ) صدرنشین راجیہ سبھا ایم وینکیا نائیڈو نے بجٹ سیشن پوری طرح ضائع ہوجانے پر افسردگی کے ساتھ آج کام کاج کی انجام دہی میں ناکامی پر سخت نکتہ چینی میں کہاکہ ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ کو پارلیمانی اظہارخیال کے ترجیحی ذرائع بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے ۔ نائیڈو نے سیشن کے اختتام پر اپنے روایتی تبصرے میں کہاکہ یہ موقع ضائع کردیا گیا کیونکہ دس روزہ اجلاس کا 95 فیصد وقت خلل اندازی اور التواء کی نذر ہوگیا ۔ جون 2014 ء سے جب بی جے پی زیرقیادت حکومت برسراقتدار آئی ، راجیہ سبھا نے 18 سیشن اور 329 نشستوں کے دوران محض 149 بل منظور کئے جو دو نشستوں میں ایک بل سے کم ہوتا ہے ۔ اس کا تقابل 2009-14 کے دوران منظورہ 188 بلوں سے کیا گیا جو کم نشستوں میں پاس کئے گئے اور اُسی طرح 2004-09 میں 251 بل منظور کئے گئے ۔ نائیڈو نے کہاکہ یہ اعداد و شمار صاف ظاہر کرتے ہیں کہ 2014 ء سے ایوان بالا کا قانون سازی کام کاج قابل لحاظ حد تک انحطاط پذیر ہوا ہے ۔ تازہ بجٹ سیشن جو مودی حکومت کی موجودہ میعاد کا آخری رہا ، اس میں آخری دن پانچ بلوں کو منظوری دی گئی ۔ گزشتہ پانچ سال میں 18 سیشن میں سے راجیہ سبھا کی کارکردگی 8 سیشن میں 60 فیصد سے کم رہی ۔ چیرمین راجیہ سبھا نے کہاکہ ہم پیچھے مڑکر دیکھ رہے ہیں اور جائزہ لے رہے ہیں کہ ہم نے کیا حاصل کیا اور ہم نے کیا کھودیا ۔ نائیڈو نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت عاملہ اور مقننہ کو عوام کے روبرو جوابدہ بنانے کے ذریعہ حکمرانی کو یقینی بنانے سے متعلق ہے ۔