راجیہ سبھا کی 3 اور کونسل کی 6 نشستوں کیلئے کانگریس اور بی آر ایس میں سرگرمیاں تیز

,

   

لوک سبھا چناؤ میں مسلمانوں کی تائید پر توجہ، مسلم نمائندگی کیلئے سرگرم مشاورت
حیدرآباد۔/31 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) لوک سبھا انتخابات سے قبل تلنگانہ میں راجیہ سبھا اور قانون ساز کونسل نشستوں کیلئے انتخابات برسراقتدار کانگریس کیلئے چیلنج سے کم نہیں ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی جنہوں نے 7 ڈسمبر کو حلف لیا تھا وہ لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کے بہتر مظاہرے کیلئے ابھی سے منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ہائی کمان سے مشاورت اور پارٹی کے داخلی سروے کی بنیاد پر 17 کے منجملہ 12 لوک سبھا نشستوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لوک سبھا چناؤ سے قبل راجیہ سبھا کی 3 اور کونسل کی 2 نشستوں کے انتخابات میں کانگریس امیدواروں کیلئے سرگرمیاں تیز ہوچکی ہیں۔ راجیہ سبھا کی تین نشستوں میں کانگریس کو دو اور بی آر ایس کو ایک نشست پر کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ کونسل کی 6 نشستوں میں گورنر کوٹہ کی 2 ، ارکان اسمبلی زمرہ کی 2 نشستیں شامل ہیں جبکہ گریجویٹ زمرہ سے ایک اور مجالس مقامی زمرہ کی ایک نشست خالی ہوئی ہے۔ لوک سبھا انتخابات کیلئے مارچ میں شیڈول کی اجرائی ممکن ہے لہذا الیکشن کمیشن شیڈول کی اجرائی سے قبل راجیہ سبھا اور کونسل کی نشستوں کے انتخابات کرواسکتا ہے۔ بی آر ایس کے تین ارکان راجیہ سبھا روی چندر، بی لنگیا یادو اور سنتوش کمار کی میعاد مارچ میں ختم ہوجائیگی۔ کانگریس و بی آر ایس میں راجیہ سبھا کیلئے کئی دعویدار ہیں جنہوں نے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے۔ کانگریس میں سینئر قائدین دوڑ میں ہیں۔ صدر تلنگانہ جنا سمیتی پروفیسر کودنڈا رام، سابق وزیر جانا ریڈی، سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ و بعض دیگر قائدین نے ہائی کمان سے رجوع ہوکر اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ راجیہ سبھا امیدواروں کے انتخاب میں ہائی کمان چیف منسٹر ریونت ریڈی کی رائے کو ترجیح دے گا کیونکہ ریونت ریڈی لوک سبھا چناؤ میں پارٹی کی قیادت کریں گے۔ جہاں تک کونسل کا سوال ہے گورنر کوٹہ کی دو نشستوں کیلئے کئی سیاسی قائدین نے اپنی دعویداری پیش کردی جبکہ سابق میں گورنر سوندرا راجن نے دو مرتبہ بی آر ایس حکومت کے تجویزکردہ سیاسی قائدین کے ناموں کو مسترد کردیا تھا۔ سی پی آئی قائد چاڈا وینکٹ ریڈی، دلت لیڈر اے دیاکر، ڈاکٹر جی چنا ریڈی، جگا ریڈی، پروفیسر ناگیشور راؤ، پروفیسر کودنڈا رام اور دیگر قائدین کے نام متوقع امیدواروں کے طور پر زیر گشت ہیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نہیں چاہتے کہ گورنر سے کوئی ٹکراؤ ہو لہذا وہ گورنر کوٹہ کیلئے غیر سیاسی ناموں کو پیش کرنے سنجیدہ ہیں۔ دوسری طرف کڈیم سری ہری اور پی کوشک ریڈی کے اسمبلی کیلئے انتخاب کے بعد ارکان اسمبلی زمرہ کی دو نشستیں خالی ہوئی ہیں۔ گریجویٹ زمرہ میں پی راجیشور ریڈی اور مجالس مقامی زمرہ میں کے نارائن ریڈی کا اسمبلی کیلئے انتخاب ہوا لہذا ان کی نشستیں بھی خالی ہیں۔ کانگریس فوری ایم ایل اے کوٹہ کی نشستوں کو پُر کرنا چاہتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کونسل و راجیہ سبھا انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اسی دوران تلنگانہ اسمبلی چناؤ میں اقلیتوں کے فیصلہ کن ووٹ کے ًعد راجیہ سبھا و کونسل میں اقلیتی نمائندگی پر دونوں پارٹیوں میں مباحث جاری ہیں۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی تائید سے کانگریس کو اقتدار ملا جبکہ اقلیتوں کی تائید سے محرومی نے بی آر ایس کو اقتدار سے بیدخل کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں پارٹیاں لوک سبھا چناؤ میں اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے حکمت عملی تیار کررہی ہیں۔ کانگریس کو راجیہ سبھا کی دو اور کونسل کی4 نشستیں فوری حاصل ہوسکتی ہیں جن میں گورنر اور ایم ایل اے کوٹہ کی نشستیں شامل ہیں۔ کانگریس کے سینئر قائدین کا احساس ہے کہ لوک سبھا میں مسلمانوں کی تائید جاری رکھنے کونسل یا راجیہ سبھا میں مسلمانوں کو نمائندگی دی جانی چاہیئے۔ گورنر کوٹہ کیلئے مسلمانوں کی بعض غیر سیاسی شخصیتوں کے نام زیر غور ہیں۔ مسلمانوں کی نمائندگی پر قطعی فیصلہ ہائی کمان کریگا۔ دوسری طرف بی آر ایس کو حاصل ہونے والی راجیہ سبھا کی واحد نشست پر کسی مسلمان کو موقع دینے کی تجویز کے سی آر کو پیش کی گئی کیونکہ گذشتہ دس برسوں میں بی آر ایس نے راجیہ سبھا کیلئے ایک بھی مسلم قائد کو نامزد نہیں کیا تھا۔ تلنگانہ میں مسلمانوں کے فیصلہ کن رول اور مسلم ووٹ بنک کیلئے کانگریس و بی آر ایس دونوں میں کون سبقت لے جائیگا اس کا اندازہ راجیہ سبھا اور کونسل نشستوں کے امیدواروں سے ہوجائیگا۔1